لاک ڈاون میں یوٹیوب نے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کی شرح دگنی کردی۔
یوٹیوب کمپنی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کے دوران انہوں نے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد میں یو ٹیوب پلیٹ فارم سے ویڈیوز کو ہٹایا ہے۔
سال کے شرواعت کے کچھ مہینوں میں 6 ارب کے قریب ویڈیوز ہٹائی گئی جبکہ اپریل سے لے کر اب تک 11 ارب ویڈیوز کو یوٹیوب سے ہٹا یا جا چکا ہے۔
یوٹیوب کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کے دوران سٹاف کم ہونے کی وجہ سے آٹومیٹک نظام کا سہارا لیا گیا تھا۔ مگر آٹومیٹک نظام کے تحت ہٹائی جانے والی ویڈیوز میں بہت سی ایسی ویڈیوز بھی شامل تھیں جنہیں غلطی سے ہٹا یا گیا تھا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر نقصان دہ مواد کو تصدیق کے لیے انسانی جائزاہ کاروں کے پاس بھیجا جاتا ہے مگر لاک ڈاون کی وجہ سے یہ کام آٹو میٹک کرنا پڑا۔
ایک بلاگ پوسٹ میں یوٹیوب کا کہنا تھا کہ انکے پاس دو راستے ہیں کہ یا تو وہ اپنی پولیسی کو کچھ مواد تک محدود کردیں یا پھر پنے انٹرنیٹ کی تیزی کو بڑھا کر اپنے ملازموں کو انکے گھر تک رسائی دے دیں تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جاسکے۔
یوٹیوب نے مزید کہا کہ آٹو میٹیک سسٹم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ اُن ویڈیوز کو بھی ہٹا دیتا ہے جن میں ایسا کوئی مواد موجود نہیں ہوتا جو کمپنی کی شرائط پر پورا نہ اُترتا ہو۔
یوٹیوب نے اپنے بلاگ میں مزید کہا کہ یوٹیوب پر مواد بنانے والوں کی طرف سے کی گئی اپیلوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اپیلوں کی تعداد اب تک 165،941 سے بڑھ کر 325،439 تک پہنچ چکی ہے۔
یوٹیوب سے مواد ہٹانے کی سالانہ شرح 25 فیصد ہوتی ہے مگر اس سال یہ بڑھ کر 50 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔غیر اخلاقی مواد میں سب سے زیادہ بچوں کے ساتھ بد سلوکی دکھانے والی ویڈیوز شامل ہیں۔ اسکے علاوہ جنسی تشدد ، گندی زبان کا استعمال ، غلط انفارمیشن مہیا کرنے جیسی ویڈیوز شامل ہیں۔