
لیبیا کی آئل فیلڈز تک رسائی کیلئے سِرتے شہر کا قبضہ حاصل کرنے انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ تُرک فوج لیبیا کی اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کے ساتھ مل کر اس شہر پر لیبیا کی حکومت کا قبضہ چاہتی ہے جبکہ دوسری طرف روس باغی ملیشیا لیبئن نیشنل آرمی کی حمایت کر رہا ہے۔ اس وقت سِرتے میں تُرک اور روسی فوج آمنے سامنے ہے اور شہر پر قبضے کی کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ ایک ہفتہ پہلے تُرک فوج کے ڈرون حملوں نے لیبئن نیشنل آرمی کے جنگجووں کو سِرتے شہر سے پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا لیکن ایک بار پھر روسی فوج لیبئن نیشنل آرمی کی حمایت کیلئے تیار ہو گئی ہے۔
لیبئن نیشنل آرمی کو ایک طرف روس اور دوسری طرف متحدہ عرب امارات اور فرانس کی حمایت بھی حاصل ہے۔ روس کے مِگ 29 جنگی جہاز سِرتے پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے توقع کی جا رہی تھی کہ روس اور تُرک مل کر لیبیا میں خانہ جنگی کو ختم کرانے میں مدد کریں گے لیکن روس نے اچانک اپنا فیصلہ بدلتے ہوئے لیبیا کی باغی فوج کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا جس کے باعث علاقے میں کشیدگی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
روس نے اپنے غیر سرکاری جنگجو علاقے میں بھیج دیئے ہیں۔ لیبیا کی باغی لیبئن نیشنل آرمی سے ایک ہفتہ پہلے ہی سرکاری فوج نے تُرک فوج کی مدد سے الوطیہ بیس کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔ روس اپنے کرائے کے جنگجووں کے ذریعے ایک رشئن ریڈ لائن کھینچنا چاہتا ہے لیکن ابھی اسے تُرک فوج کا سامنا ہے جو جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔
واضح رہے کہ تُرکی اور لیبیا کے درمیان اس سال جنوری میں فوجی تعاون کا ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد سے تُرک فوج لیبیا میں سرکاری فوج کی مدد کر رہی ہے۔ تُرک فوج کی مدد سے ہی لیبیا کی حکومت نے دارالحکومت تریپولی اور اس کے مضافات کے 60 کلومیٹر علاقے پر اپنا قبضہ ڈیڑھ سال بعد دوبارہ حاصل کیا ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال سِرتے پر قبضے کیلئے روس اور تُرک فوج اب آمنے سامنے ہے۔ اس شہر پر اپریل 2019 سے روس کی مدد سے لیبئن نیشنل آرمی نے قبضہ کر لیا تھا۔ تُرک فوج کی مدد سے لیبیا کی سرکاری فوج ترہونا پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے جس کے بعد تُرک اور لیبیا کی سرکاری فوج نے یہاں اپنی بیس بنا لی ہیں۔ ترہونا میں زندگی ابھی معمول پر نہیں آ سکتی ہے کیونکہ باغی لیبئن نیشنل آرمی نے شہر کی کئی عمارتوں میں بارودی سرنگیں بچھائی ہوئی ہیں جو ڈی فیوز کرنے کا کام جاری ہے۔