
بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا صرف مغربی یورپ کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ مسلم اکثریت والے براعظم بلقان میں بھی یہ مسئلہ سر اٹھا رہا ہے۔ یورپی یونین کی فنڈیڈ ترک تھینک ٹینک کی رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ بلقان سمیت پورے یورپ میں نسل پرستی کس طرح پھیل رہی ہے۔ بلقان اسٹیٹس کا ذکر رپورٹ کو مزید دلچسپ بناتا ہے۔ کیونکہ یہاں کی مسلم آبادی مقامی ہے جس کی اکثریت نے چار سو سال قبل مذہب تبدیل کیا تھا۔ البانیہ،کوسوو اور بوسنیا بلقان میں تین اکثریتی مسلم ممالک ہیں جنہیں اسلامو فوبیا کا سامنا ہے۔مقدونیہ، سربیا اور مونٹی نیگرو میں بھی مقامی مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے جنہیں اپنے عقیدوں پر عمل کرنے کے لیے چیلنجز کا سامنا ہے۔ 2019 میں شائع ہونے والی کتاب "اسلاموفوبیا ان مسلم میجرٹی سوسائٹیز” میں اس غیر معمولی اور بظاہر خود متضادی سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔کتاب کے مصنفین کا دعوی ہے کہ اسلامو فوبیا مختلف طریقوں سے کام کر سکتا ہے لیکن حقیقت میں یہ رجحان عالمی سیاسی سیاق و سباق سے منسلک ہے جو نوآبادیاتی نظام کے بعد تیزی سے تشکیل میں آیا اور دنیا میں امریکی تسلط سے وابستہ ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر مسلم مخالف بیانیہ کی مالی اعانت کے لیے امریکہ مرکزی ذریعہ بن چکا ہے۔ 2019 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ ” ہائی جیکڈ بائی ہیٹ: امریکن فیرانتروپی اینڈ اسلامو فوبیا نیٹ ورک” میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلم مخالف بیانیے کو پھیلانے کے لیے 39 گروپوں کو لاکھوں ڈالرز کی مالی اعانت کی ذمہ دار 1،096 تنظیمیں ہیں۔ جو بحر اوقیانوس اور یورپ کے بعد اب بلقان میں بھی داخل ہو چکا ہے جہاں اس نے پہلے سے موجود مسلم مخالف جذبات کے ساتھ مل کر نسل پرستانہ رویے کو مزید ہوا دی ہے۔ مسلم اکثریت والے ممالک اور مغربی طور طریقوں کو اپنانے والے ممالک جیسے بلقان کی اشرافیہ اسلام کے ضابطے کو مغربی سیکولر نظام کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ 2019 کی اسلامو فوبیا رپورٹ کے البانی سیکشن میں لکھنے والی نادی دوستی نے کہا نہ صرف البانیہ بلکہ البانی زباں بولنے والے ممالک میں بھی مسلم ممالک بیانیہ کی نشاندہی، تجزیہ اور تبصرہ کیا جانا چائیے۔ البانیہ میں اسلامو فوبیا نے روزگار، تعلیم، میڈیا اور نظام انصاف کو متاثر کیا ہے۔ اور مین سٹریم میڈیا، سوشل میڈیا اور دوسرے آئن لائن پلیٹ فارمز اور دیگر شعبوں میں اسلامو فوبیا میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ میں سنہ 2019 میں کرائسٹ چرچ میں مسجد پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ، جس میں 51 مسلمان ہلاک ہوگئے ، البانیہ میں کستریٹ مائیفتراج نامی ایک مبصر نے کہا کہ البانیہ میں بھی مسلمانوں کے خلاف اسی طرح کی کارروائی کی ضرورت ہے۔ دوستی کا کہنا تھا کہ البانیہ میں مسلم مخالف جذبات کو بنیادی طور پر "صحافی اور سیاست دانوں” نے مزید تقویت دی ہے جس کے نتیجے میں اسلامو فوبیا معمول کی شکل اختیار کر گیا۔
اس رپورٹ کے کوسووو سیکشن کی مصنف ایڈیم فیریز کے مطابق کوسوو جس کے لوگ 96 فیصد آبادی مسلمان ہے ، نے ملک میں اسلامو فوبیا کو ریاست کے وجود کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔