یورپی پارلیمٹ کے 100 پارلیمنٹیرینز نے غزہ کے مغربی کنارے پر اسرائیل کے قبضے اور اس کی توسیع پسندانہ عزائم کی شدید مذمت کی ہے۔
25 ممالک کے یورپین بلاک کے قانون سازوں نے یورپی ممالک کے سربراہوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کے مغربی کنارے کے مزید علاقوں پر قبضے سے روکا جائے اور دو علیحدہ اور خود مختار ریاستوں کے قیام کی کوششوں کو تیز کیا جائے۔
100 سے زائد پارلیمنٹیرینز نے یورپین خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کے اس بیان کی حمایت کی ہے کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزام کو ہر صورت چیلنج کیا جائے گا اور اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں کی جائے گی۔
یورپین پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں قانون سازوں نے کہا ہے کہ ورلڈ آرڈر کے تحت کسی بھی ملک کو اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کسی دوسرے کی زمین پر قبضہ کرے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے امن منصوبے کی کھل کر مخالفت کی اور کہا کہ اس منصوبے میں اسرائیل کو فلسطین کی زمین پر کنٹرول اور قبضے کی اجازت دی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کسی کی بھی پرواہ کئے بغیر فلسطینیوں کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر کے یہاں یہودی بستیاں آباد کرنا چاہتا ہے۔
اسرائیل کے اس فیصلے سے مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ یورپین پارلیمنٹ کے 1080 کے ہاؤس میں 100 ممبرز نے خط اپنے اپنے ممالک کے سربراہوں کو بھی بھیجا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو اس خطرناک کام سے روکا جائے۔