تُرک بحریہ نے 36 ایسے افراد کی جان بچا لی جو سمندر کے راستے تُرکی میں داخل ہونا چاہتے تھے۔ یہ شام سے آنے والے پناہ گزین تھے۔ یونان نے ان افراد کی جان بچانے کے بجائے انہیں تُرک سال کی طرف دھکیل دیا تھا جس کے باعث ان کی کشتی ڈوبنے کا خطرہ تھا۔
تُرکی کے کے مغربی علاقے ازمیر کے ساحل پر کوسٹ گارڈز نے تُرک سمندری حدود سے ان 36 پناہ گزینوں کو نکال لیا۔ ان پناہ گزینوں کے پاس کشتی میں صرف دو لائف جیکٹس تھیں۔ اطلاع ملنے پر ازمیر کی مقامی حکومت نے کوسٹ گارڈز اور ریسکیو ٹیموں کو ان افراد کی جان بچانے کیلئے فوری طور پر کارروائی کیلئے بھیجا تھا۔
تُرکی ایسے پناہ گزینوں کیلئے جو یورپ جانا چاہتے ہیں ایک ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔ صدر طیب اردوان نے کل ہی اپنے خطاب میں کہا تھا کہ بحرہ اوقیانوس میں پچھلے آٹھ سال میں 25 ہزار پناہ گزین یورپ جانے کیلئے سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ تُرکی نے ایسے پناہ گزینوں کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں جو یورپ جانا چاہتے ہیں لیکن یورپی ممالک 2016 کے معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے انہیں اپنے ملک میں پناہ دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ اس وقت تُرکی دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں مہاجرین اور پناہ گزینوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ تُرکی میں 37 لاکھ شامی پناہ گزین اور مہاجرین موجود ہیں۔