سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن مجید کو جلانے کے واقعے کے تناظر میں ترک پارلیمنٹ کے اسپیکر مصطفیٰ سینتوپ کا کہناہےکہ مغربی ممالک کو مقدس کتابوں کی توہین کو ختم کرنا چاہیے۔
سینتوپ نے الجزائر میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک (پی یو آئی سی) کی پارلیمانی یونین کے 17ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’مغربی ممالک کو اس خطرناک کھیل کو فوری طور پر ختم کرنا چاہیے۔‘‘
ان کا یہ تبصرہ ڈنمارک کی ایک مسجد کے سامنے ڈنمارک کے سویڈش سیاستدان راسموس پالوڈن کی جانب سے قرآن مجید کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسلامو فوبک ایکٹ سویڈن میں ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر راسموس کی جانب سے پولیس کی طرف سے منظور شدہ احتجاج کے دوران قرآن کو نذر آتش کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔
راسموس نے یہ بھی اعلان کیا کہ جب تک سویڈن نیٹو اتحاد میں شامل نہیں ہوجاتا وہ ہر جمعہ کو مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذر آتش کریں گے۔
سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے راسموس کے اقدامات کو غلط قرار دیتے ہوئے عالمی مذمت کی ہے۔
قرآن کی بے حرمتی نے مسلم دنیا میں شدید احتجاج کو پیدا کیا۔
ترکیہ نے راسموس کو “اسلام سے نفرت کرنے والا پاگل” قرار دیا اور حکام کی طرف سے اشتعال انگیز عمل کے لیے دی گئی اجازت کی سختی سے مذمت کی، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح طور پر نفرت کو پھیلانے کی سازش ہے۔
سینتوپ کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیوں کی جو ہماری مقدس اقدار کی توہین کرتی ہے، سویڈش حکام آزادی اظہار کے نام پر اجازت دیتے ہیں، ہالینڈ اپنے ہی ملک میں ہونے والے حملے کو نظر انداز کرتا ہے، اور ڈنمارک اسی لائن پر عمل کرتا ہے، یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس پر احتیاط سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کارروائیوں سے مغرب کی نفرت آمیز ذہنیت ظاہر ہوتی ہے جو عقائد اور نظریات کا احترام نہیں کرتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی “سنگین کارروائیوں” کے پیش نظر اسلامی ممالک اور تنظیموں کی آوازیں بھی بہت کمزور تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ممالک کی طرف سے انفرادی ردعمل کے علاوہ، بین الاقوامی اداروں میں جہاں اسلامی ممالک کی نمائندگی ہوتی ہے وہیں اعلیٰ سطح پر ردعمل ظاہر کرنا ضروری ہے۔