turky-urdu-logo

کورونا وائرس کی عالمی وبا:مدد کے لئے خواتین کی ہیلپ لائنز پر کال میں پانچ گنا اضافہ، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کچھ ممالک میں ہیلپ لائنز پر خواتین کی مدد کے لئے کالز میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران خواتین نے اپنے شوہر کے تشدد کے خلاف ہیلپ لائنز پر کال کر کے مدد حاصل کی۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق محدود نقل و حرکت، سماجی تنہائی اور معیشت کی غیر یقینی صورتحال کے باعث گھروں میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر 35 فیصد ایسی خواتین نے بھی ہیلپ لائنز پر مدد کے لئے کال کیا جن کو پہلی بار گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض خواتین نے اپنے شوہروں کی طرف سے جنسی استحصال اور جنسی تشدد کی شکایات درج کروائیں جبکہ بیشتر خواتین نے نان پارٹنرز کے خلاف بھی اسی قسم کی شکایات رجسٹر کروائیں۔ بعض ممالک میں ان شکایات کی شرح 70 فیصد تک بڑھ چکی ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا میں جب لاک ڈاؤن اور معاشی کساد بازاری نے لوگوں کی سماجی زندگی کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ اس دوران خواتین کی بڑی تعداد میں ڈپریشن، اسقاط حمل اور ایچ آئی وی پوزیٹو ہونے کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

یو این وویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فومزائل میامبو نے کہا ہے کہ ثقافتی، سماجی اور سیاسی شعبوں میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کی صورتحال میں گھریلو تشدد جیسے واقعات کو کم کیا جا سکے۔ یہی ایک ایسا راستہ ہے جس میں خواتین کو مختلف شعبوں میں بااختیار بنا کر انہیں فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے تاکہ اس کے فوائد عام خواتین تک پہنچ سکیں۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا میں ہر روز 137 خواتین اپنے ہی خاندان کے کسی فرد کے ہاتھوں قتل ہو رہی ہیں۔ 2017 میں دنیا بھر میں 87 ہزار خواتین کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا ان میں سے 50 ہزار وہ خواتین بھی شامل ہیں جو اپنے ہی خاندان کے کسی فرد یا اپنے شوہر کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔ 30 ہزار خواتین ایسی ہیں جن کو ان کے موجودہ یا سابقہ شوہروں نے قتل کیا۔

یورپین یونین میں 15 سال کی عمر کی ہر دسویں خاتون کو سائبر ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان خواتین کو ای میلز یا ایس ایم ایس کے ذریعے جنسی حملوں کی دھمکی دی گئی۔ بیشتر خواتین کو سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے  نامناسب پیغامات بھیجے گئے۔ 18 سے 29 سال کی خواتین پر اس طرح کے حملے سب سے زیادہ کئے گئے۔

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی 40 سے 60 فیصد خواتین کو گلی محلوں میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ تجربات نامناسب تبصروں، مردوں کی طرف سے گھورنے یا ان کا پیچھا کرنے کے ہوئے۔

31 سے 64 فیصد مردوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے خواتین کو نامناسب تبصروں اور مختلف طریقوں سے تنگ کیا۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی اکثریت اس طرح کے حملوں میں سب سے زیادہ ملوث پائے گئے۔

Read Previous

ترکی:ایٹمی بجلی گھر میں یوم نسواں کے موقع ہر جشن کا انعقاد

Read Next

ریسلنگ:ترکی نے اٹلی میں 11 میڈل اپنے نام کر لیا

Leave a Reply