
ترکش سیریز ارطغرل غازی سے متاثر ہوکر 60 سالہ امریکی خاتون نے اسلام قبول کر لیا۔
اسلام قبول کرنے والی خاتون کو ترک ڈرامے میں ترگت (نور گل) اور سلجان (شہناز) خاتون کے کردار کافی پسند آئے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈرامے میں محی الدین ابن العربی کے پیغامات سن کر وہ کافی متاثر ہوئیں اور ان کا زندگی کے بارے میں سوچ کا رخ تبدیل ہو گیا۔
خدیجہ کا کہنا ہےکہ انہیں تاریخ سے لگاؤ ہے جس کی وجہ سے ان کی توجہ اس ترک ڈرامے کی طرف گئی اور مجھے اسلام کے بارے میں جاننے اور اس کا مطالعہ کرنےکا موقع ملا ،میں نے قرآن انگریزی میں کئی بار پڑھا اور اب میں پہلی فرصت میں ترکی جانا اور وہاں رہنا چاہتی ہوں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ترک کھانوں کی بھی دلدادہ ہیں اور گھر میِں بنانے کی کوشش بھی کرتی ہیں،ان کے آبا و اجداد ناروے سے امریکہ آکر آباد ہوئے جن کے ڈی این اے میں ترک نسل کا امتزاج بھی ملتا ہے۔
امریکی خاتون نے اسلام میں داخل ہونے کے بعد اپنے لیے خدیجہ نام پسند کیا۔
خدیجہ کا کہنا تھا کہ ارطغرل غازی کی شہرت کے بارے میں جانے کے بعد انہوں نے اسے دیکھنا شروع کیا اور شروات کی کچھ ہی اقساط کے بعد اسلام میں انکی دلچسپی بڑھنے لگی۔
ڈرامے کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ یہ وہ تاریخ ہے جسکے بارے میں انہیں علم نہیں تھا۔
انکا مزید کہناتھا کہ ڈرامے میں موہیودین ابن عربی کی باتوں میں انکے دل پر بہت گہرا اثر کیا۔
خدیجہ ارطغرل غازی کو چار مرتبہ دیکھنے کے بعد پانچویں دفعہ دیکھ رہی ہیں۔
خدیجہ کا کہنا تھا کہ ارطغرل ڈرامہ کے ذریعے وہ اسلام کی اصل روح سے واقف ہوئی ہیں۔
ترکش ڈرامے ارطغرل غازی کو ترک گیم آف تھرونز کہا جاتا ہے۔ڈرامہ ارطغرل غازی کچھ ہی عرصے میں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بنے میں کامیاب ہو گیا۔