Zalmay Khalilzad, left, and Mullah Abdul Ghani Baradar, the Taliban group’s top political leader sign a peace agreement between Taliban and U.S. officials in Doha, Qatar, on Feb. 29, 2020.
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان رحمت اللہ اندار نے کہا ہے کہ 2020 میں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والا "دوحا امن معاہدہ” قیام امن میں ناکام ثابت ہوا ہے۔
اس معاہدے میں امریکہ نے طالبان کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس کے مطابق صرف امریکی فوج پر طالبان حملے بند کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔ دوسری طرف افغان عوام کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
امریکہ اور طالبان نے امن معاہدے میں افغان حکومت کو شامل نہیں کیا۔ افغان حکومت نے اس وقت بھی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا تھا کہ امن معاہدے پر نظر ثانی کی جائے۔ تاہم افغان حکومت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباوٗ میں آ کر اس معاہدے کو تسلیم ضرور کر لیا تھا۔
اس امن معاہدے کو افغان اور امریکی عوام کے لئے ایک تاریخی معاہدہ قرار دینے والے طالبان آج امریکہ سے ہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ معاہدے کا احترام کرے۔
افغان قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ امن معاہدہ افغان عوام کے لئے بھی امن لا سکتا ہے اگر طالبان اور امریکہ دونوں فریقین اس معاہدے پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل کریں۔
واضح رہے کہ فروری 2020 میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا جس میں امریکہ نے افغانستان سے فوجی انخلا کا وعدہ کیا تھا۔
موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ کے امن معاہدے پر نظرثانی کرتے ہوئے فی الحال افغانستان سے فوجی انخلا کو خارج از امکان قرار دے دیا ہے۔