ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے کہا ہے کہ یورپین یونین اور جرمنی مشرقی بحیرہ روم میں جاری تنازعے کی شدت کو کم کرنے میں مدد دے۔
ترک اخبار ڈیلی صباح کو انٹرویو دیتے ہوئے میولوت چاوش اولو نے کہا کہ یونان مشرقی بحیرہ روم میں تنازعے کو ہوا دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم کا تنازعہ صرف اس وجہ سے حل نہیں ہو پا رہا ہے کہ یورپین یونین اور جرمنی نیک نیتی کے ساتھ مسئلے کو حل کرنے کے بجائے یونان کے غیر قانونی موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ یورپین یونین جو بات ہمارے ساتھ بند کمرے میں کرتے ہیں وہی بات میڈیا کے سامنے بھی کریں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی بلاک یونان کے ساتھ جن شرائط پر بات کر رہا ہے وہ ترکی کے لئے قابل قبول نہیں ہیں۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی ممالک ترکی کو مشرقی بحیرہ روم میں سرگرمیاں روکنے اور مذاکرات شروع کرنے کو کہتے ہیں لیکن دوسری طرف یونان اپنی فوجی قوت کو خطے میں بڑھا رہا ہے ایسے میں پائیدار حل کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ یونان کا مصر کے ساتھ سمندری حدود کا حالیہ معاہدہ بین الاقوامی قوانین کے برعکس ہے۔ اس معاہدے سے ترکی کی سمندری حدود کے تعین کو خطرات لاحق ہیں اور ترکی کسی صورت اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہو گا۔
میولوت چاوش اولو کے مطابق یونان اور یونانی قبرص نے یورپین یونین کو یرغمال بنا لیا ہے۔ گو کہ جرمنی معاملے کے حل میں کسی حد تک سنجیدہ ہے لیکن یورپین یونین یکطرفہ طور پر جو فیصلے کر رہا ہے وہ کسی صورت قابل عمل اور قابل قبول نہیں ہیں۔
امریکہ کی طرف سے یونانی قبرص پر اسلحے کی خریداری پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کے حوالے سے ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ یونانی قبرص امریکی شہ پر اب مذاکرات سے بھاگ رہا ہے۔ ترکی نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ اس فیصلے کے منفی اثرات سامنے آئیں گے کیونکہ اس طرح خطے میں اسلحے کی دوڑ شروع ہو جائے گی۔