سعودی عرب نے اسرائیل، امریکہ اور قطر کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں ایک مشترکہ فضائی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے جو بادی النظر میں ایران مخالف مظاہرہ ہے۔
امریکہ کے B-52 بمبار طیاروں کے ساتھ قطر، اسرائیل اور سعودی فضائیہ نے مشرق وسطیٰ میں فضائی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
امریکی فوج کے ہیڈ کوارٹر پینٹاگون کے سینٹرل کمانڈ (سینٹکوم) کی طرف سے بیان جاری کیا گیا ہے۔ سینٹکوم کے مطابق فضائی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا مقصد مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادیوں کو یہ واضح پیغام دینا ہے کہ امریکہ خطے میں اپنے اتحادیوں کی سیکیورٹی کے لئے ہر وقت تیار ہے اور اپنے وعدوں پر ہر صورت عمل کرے گا۔
سینٹکوم نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مختلف مقامات سے امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور قطر نے اس فضائی طاقت کے مظاہرے میں شرکت کی ہے جس کا مقصد ایران کو یہ پیغام دینا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
امریکہ نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ اسرائیل اور سعودی عرب اس فضائی طاقت کے مظاہرے میں ایک ساتھ کیسے شامل ہو گئے کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان باقاعدہ تعلقات موجود نہیں ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع نے ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے F-15 فائٹر جیٹس نے امریکی بمبار طیاروں B-52 کے ساتھ اسرائیلی فضائی حدود سے مشرق وسطیٰ کی فضاؤں میں پرواز کی ہے۔ اس مظاہرے کا مقصد اسرائیل اور مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اتحادیوں کو پیغام دینا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کی سیکیورٹی کا ضامن ہے۔
سعودی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے F-15 طیاروں نے امریکہ کے جنگی جیٹس کے ساتھ مشترکہ فلائی اوور میں شرکت کی ہے۔
سعودی سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی نے کہا ہے کہ ان فوجی مشقوں کا مقصد خطے کی سیکیورٹی اور استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔ امریکہ مشرق وسطیٰ میں سیکیورٹی کا اہم ترین ملک ہے اس لئے سعودی عرب نے ان مشترکہ فوجی مشقوں میں شرکت کی ہے۔
یہ مشترکہ فوجی مشقیں ایسے وقت میں کی گئیں جب امریکی صدر جو بائیڈن نے یمن میں سعودی عرب کے دفاعی آپریشنز کی حمایت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔