ترکی نے یورپ سے غیر جانبدار اور بامقصد مذاکرات کے ذریعے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یورپین یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے تُرک وزیر دفاع خلوصی آقار نے کہا ہے کہ اگر یورپ ترکی کے ساتھ یکطرفہ اور بلا مقصد بات چیت کرنا چاہتا ہے تو یہ وقت کا ضیاع ہے۔ ترکی کسی صورت اپنے حقوق اور مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
جوزف بوریل کے ساتھ ملاقات کو انہوں نے سنجیدہ اور تعلقات کی بہتری کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا۔ ترک وزیر دفاع کے ساتھ ملاقات میں یورپین یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے لیبیا اور شام کی صورتحال پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے یورپین یونین اور ترکی بہتر حل تلاش کر سکتے ہیں۔
ترکی یورپ کے ساتھ دفاعی اور سیکیورٹی کے معاملات طے کرنا چاہتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ یورپ دوستی، عزت و وقار اور ترک اقدار کا احترام کرے۔
بحرہ اوقیانوس میں فرانس کی طرف سے ترکی پر فرانسیسی بحریہ کے ایک جہاز کو روکنے اور اسے ہراساں کرنے کے الزام پر بھی ترک وزیر دفاع نے اپنی پوزیشن واضح کی اور کہا کہ فرانس ترکی پر غلط الزام عائد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرانسیسی الزامات میں حقیقت اور سچائی نہیں ہے۔
ترک وزیر خارجہ میولود چاؤش اولو نے بھی یورپین یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل سے ملاقات میں بحرہ اوقیانوس میں سمندری حدود کے تنازعے پر نیٹو اور یورپ کے حالیہ بیانات پر تحفظات کا اظہار کیا۔
جوزف بوریل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث ترکی اور یورپین یونین کے درمیان باہمی ملاقاتیں نہیں ہو سکیں جس کی وجہ سے تعلقات میں خلیج پیدا ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ یورپین یونین اور ترکی کے درمیان بہت سے معاملات پر جو غلط فہمیاں پیدا ہو گئی ہیں انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ یورپین یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل دو روزہ دورے پر پیر کو انقرہ پہنچے تھے۔ انہوں نے ترک وزیر دفاع اور وزیر خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ہیں۔ آج ترکی اور یورپین یونین کے درمیان مزید ملاقاتیں ہوں گی۔