اقوام متحدہ کی تنظیم انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران یورینئم کی افزودگی مسلسل بڑھا رہا ہے جو عالمی قوانین کی کھل کھلا خلاف ورزی ہے۔
عالمی ایجنسی نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ عالمی طاقتوں کو بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فروری 2019 میں ایران کے پاس افزودہ یورینئم کا اسٹاک 1.1 ٹن تھا۔ اس سال مئی میں یہ اسٹاک بڑھ کر 1.73 ٹن کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔
2015 میں ایران نے عالمی طاقتوں امریکہ، جرمنی، فرانس، برطانیہ، چین اور روس کے ساتھ ایک مشترکہ معاہدہ کیا تھا جس میں طے پایا تھا کہ ایران افزودہ یورینئم کا اسٹاک 202 کلو گرام یعنی 447 پاؤنڈ سے زائد نہیں بڑھائے گا۔ امریکہ 2018 میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے باہر آ گیا تھا۔
اٹامک انرجی ایجنسی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے یورینئم کی خالص افزودگی کی شرح 4.5 فیصد تک بڑھا دی ہے۔ 2015 کے معاہدے کے تحت ایران کو 3.67 فیصد خالص افزودگی کی اجازت دی گئی تھی۔ بھاری پانی پر بھی معاہدے کی ایران مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
ایران کو اپنا نیوکلیئر پروگرام محدود کرنے پر معاشی مراعات کا بھی وعدہ کیا گیا تھا۔ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے معاہدے سے نکلتے ہی ایران نے بتدریج معاہدے کی خلاف ورزی شروع کر دی ہے۔ 2015 کے ہونے والے معاہدے میں ایران کو ایٹمی بم بنانے سے روکنا تھا اور ایران نے عالمی طاقتوں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ کسی صورت ایٹم بم نہیں بنائے گا۔ معاہدے کے تحت ایجنسی ایران کی یورینئم افزودگی کے پلانٹس کا باقاعدگی سے معائنہ کرنے کی پابند ہے۔