یونیسیف کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ، شام میں 10 سال سے جاری خانہ جنگی میں اب تک قریبا 12 ہزار شامی بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں ۔
اقوام متحدہ چلڈرن ایجنسی نے بیان میں خبردار کیا ہے کہ اس جنگ نے بچوں کی زندگیوں اور مستقبل کو داو پر لگا دیا ہے جہاں پر 90 فیصد بچے انسانی امداد کے منتظر ہیں اور صورتحال بچوں اور خاندانی نظام کے لئے یکساں نقصان دہ ہے۔
رپورٹ میں جنگ کے حیران کر دینے والے اثرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جنگ کے دوران کھانے پینے کی اشیا کی اوسط قیمت میں 230 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
غذائی قلت کی وجہ سے 5 سال سے کم عمر 5 لاکھ سے زیادہ بچوں کی مکمل نشونما نہیں ہو پا رہی۔
2 لاکھ سے زیادہ بچے اسکول سے محروم ہیں جن میں 40 فیصد لڑکیاں ہیں۔
اس جنگ میں 5 ہزار 700 سے زائد بچوں جن میں 7 سال سے کم عمر بچے بھی شامل ہیں کا جنگ میں استعمال کیا گیا۔
یونیسف کے مطابق تشدد اور ظلم کے ماحول میں رہنے سے 2020 میں بچوں میں نفسیاتی مسائل کی تعداد بھی دگنی ہو گئی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شمالی شام میں صورتحال خاص طور پر سنگین ہے ، جہاں لاکھوں بچے اور ان کے اہل خانہ متعدد بار تشدد سے فرار ہوچکے ہیں اور خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں انہیں موسلا دھار بارش اور شدیدبرفباری برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔