![](https://www.turkeyurdu.com/wp-content/uploads/2021/01/Chris-Gaunt-.jpg)
ترکی میں برٹش چیمبر آف کامرس کے چیئرمین کرِس گونٹ نے کہا ہے کہ برطانوی کمپنیوں کا ترکی میں کاروبار بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ برطانوی تاجر ترکی کو خطے کا کاروباری مرکز سمجھتے ہیں۔ ترکی کی مقامی مارکیٹ اور خطے کا کاروباری مرکز ہونے کے باعث کوئی برطانوی کمپنی ترکی نہیں چھوڑنا چاہتی ہے۔
برطانیہ کی کئی بڑی کمپنیاں جیسے ہانگ کانگ شنگھائی کارپوریشن (ایچ ایس بی سی)، شیل، برٹش پیٹرولیم (بی پی) اور کئی دیگر کمپنیاں ترکی میں کاروبار کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں خطے میں اپنے کاروبار کو وسیع کرنے کے لئے ترکی کو اہم ملک سمجھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی میں صنعتی شعبہ ٹھوس بنیادوں پر قائم ہے۔ یہاں کام کرنے والی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی صلاحیت یورپ اور امریکہ کی کسی بھی کمپنی سے کم نہیں ہے۔
کئی برطانوی کمپنیاں ترکی کے زرعی شعبے میں کام کرنا چاہتی ہیں تاکہ یہاں زرعی پیداوار کو بڑھا کر دیگر ممالک کو برآمد کیا جائے۔ کرِس گونٹ نے کہا کہ عالمی وبا کے دوران ایک بات تمام یورپی اور امریکی کمپنیوں کو سمجھ آ گئی کہ سپلائی چین کے لئے قریب تر مارکیٹ ہی بہترین آپشن ہے۔ اب کئی مغربی اور امریکی کمپنیاں جنوبی ایشیا سے اپنا سپلائی چین ترکی منتقل کرنا چاہتی ہیں۔ ترکی نے اس سیکٹر کے لئے جو مراعات دی ہیں وہ انتہائی پرکشش ہیں اور مستقبل قریب میں ترکی یورپ اور امریکہ کی کئی بڑی کمپنیوں کے سپلائی چین کا ایک مرکز بن جائے گا۔
ترک صدر ایردوان استنبول کو خطے کا مالیاتی مرکز بنانا چاہتے ہیں۔ استنبول اور لندن کے تعلقات انتہائی قریبی ہیں اور جلد ہی استنبول خطے کا اہم تجارتی، کاروباری اور مالیاتی مرکز بن جائے گا۔
انہوں نے 30 دسمبر کو برطانیہ اور ترکی کے درمیان ہونے والے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کو سراہا اور کہا کہ اب ترک تاجر اپنی مصنوعات آسانی سے برطانیہ میں فروخت کر سکتے ہیں کیونکہ نئے تجارتی معاہدے میں ان پر کئی طرح کے ٹیکسوں کی چھوٹ مل گئی ہے۔