
ترکیہ کی کاوشوں کے نتیجے میں کیف اور ماسکو نے ترکیہ اور اقوام متحدہ کی موجودگی میں تاریخی معاہدوں پر دستخط کر دئیے ہیں جو یوکرینی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کو آزاد کریں گے اور لاکھوں ٹن یوکرینی اناج کے ساتھ ساتھ روسی اناج اور کھاد کی عالمی منڈی تک رسائی کے لیے راستہ صاف کریں گے۔
ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں، اہم پیش رفت اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے پہلا قدم ہے جس سے عالمی غذائی تحفظ کو خطرہ لاحق ہے ۔ ساتھ ہی اس سے عالمی خوراک کے بحران کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
استنبول میں ہونے والے اس معاہدے پر دستخط کی نگرانی صدر رجب طیب ایردوان نے کی جو مذاکرات میں مرکزی کردار کے حامل تھے ۔جنکے ماسکو اور کیف دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ اس موقعہ پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس بھی موجود تھے۔جبکہ روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور یوکرین کے انفراسٹرکچر کے وزیر اولیکسینڈر کوبراکوف نے گٹیرس اور وزیر دفاع خلوصی آقار کے ساتھ الگ الگ معاہدوں پر دستخط کیے۔
صدرایردوان نے کہا کہ یہ معاہدہ اربوں لوگوں کو قحط کا سامنا کرنے سے روکے گا اور عالمی غذائی افراط زر کو کم کرے گا۔ انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ایک اہم موڑ ثابت ہو گا۔ انہوں نےتنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ نہ صرف اس میں شامل فریقوں کو بلکہ پوری انسانیت کو متاثر کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ مشترکہ قدم جو ہم یوکرین اور روس کے ساتھ اٹھا رہے ہیں، امید ہے کہ امن کے راستے کو بحال کرے گا۔
گٹیرس نے ترکیہ کی سہولت کاری اور استقامت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس عمل میں انقرہ کی کوششیں کارگر ثابت ہوئی ہیں۔انہوں نے روسی اور یوکرینی نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے رکاوٹوں پر قابو پالیا ہے اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسے اقدام کی راہ ہموار کی ہے جو سب کے مشترکہ مفادات کو پورا کرےگا۔