
یوکرائنی اناج برآمد کرنے کے معاہدے پر ترک صدر کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے امریکہ کے سابق انڈر سیکرٹری ڈیفنس ڈو ایس زخیم کا کہنا تھا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان کا نام نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا جانا چاہیے۔
امریکہ کے سابق انڈر سیکرٹری ڈیفنس ڈو ایس زخیم نے ایک نیوز ویب سائٹ کے لیے ایک مضمون لکھا” ترکیہ کے ایردوان کی فتح ” جس میں انہوں نے نوبل انعام کا ذکر کیا۔
انکا کہنا تھا کہ صدر ایردوان کی تعریف کرتے ہوئے صرف غیر متوقع کا لفظ استعمال کرنا کافی نہیں ہوگا۔
یہ بتاتے ہوئے کہ روس کی ناکہ بندی کی وجہ سے 22 ملین ٹن اناج منتقل نہیں ہوا تھا اور بحیرہ اسود میں بارودی سرنگوں کی صفائی کے بارے میں ماسکو اور کیف کے درمیان اختلافات تھے انہوں نے کہا کہ "تعطل کے نتیجے میں، بین الاقوامی خوراک کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں اور لاکھوں افراد کے بھوک سے مرنے کا خطرہ بحر گیا ، جس سے یورپ کی طرف ایک اور بڑے پیمانے پر ہجرت کا امکان پیدا ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ماسکو کو خوراک اور کھاد برآمد کرنے کی اجازت دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ لفظی طور پر زندگی بچانے کے مترادف ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اناج کا معاہدہ ترک صدر کے لیے ایک بڑی فتح کی نمائندگی کرتا ہے۔
ترکیہ، اقوام متحدہ، روس اور یوکرین نے گزشتہ ہفتے استنبول میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے تاکہ یوکرین کی تین بندرگاہوں — اوڈیسا، چرنومورسک اور یوزنی — کو دوبارہ کھول دیا جائے جو کہ روس اور یوکرین جنگ کی وجہ سے مہینوں سے پھنسے ہوئے اناج کی برآمدات کو روکے ہوئے ہیں۔
معاہدے کے مطابق، بندرگاہوں کے داخلی اور خارجی راستوں کا معائنہ کرنے اور راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک مشترکہ رابطہ مرکز قائم کر دیا گیا ہے۔