صدر رجب طیب ایردوان نے آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف سے فون پر بات کی اور ترک عوام اور اپنی طرف سے مکمل تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرائی۔
صدر ایردوان نے کہا کہ آذربائیجان اور ترکی دو الگ الگ ریاستیں لیکن ایک قوم ہیں۔ ترکی اس مشکل وقت میں اپنے آذربائیجان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا اور ان کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
صدر ایردوان نے آرمینیا کی عوام سے کہا کہ وہ اپنے آپ کو ظالم حکمرانوں سے نجات دلانے کی جدوجہد کریں کیونکہ آرمینیا کی موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آرمینیا کی حکومت اپنی عوام پر توجہ دینے کے بجائے ہمسایہ ملک کے ساتھ جنگ کر رہی ہے جو کسی طور پر بھی جائز نہیں ہے۔
انہوں نے دنیا کے دیگر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ آذربائیجان کی حمایت کریں اور جنگ بندی کے لئے کوششیں تیز کی جائیں۔
صدر ایردوان نے آرمینیا کے آذربائیجان پر حملے پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری دہرا معیار اپنائے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمینیا کا آذربائیجان کے علاقے کاراباخ پر قبضے کو 30 سال ہو چکے ہیں اور منسک میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں آرمینیا کو قبضہ چھوڑنے کو کہا گیا تھا لیکن ابھی تک یورپ اور امریکہ جو اس تنظیم کا حصہ ہیں وہ آرمینیا کو کاراباخ خالی کرانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ آرمینیا کا آذربائیجان پر حملہ خطے کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔ ترک قوم اپنے آذربائیجان بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔