جان لیوا وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے دنیا بھر میں جہاں ڈاکٹرز اور سائنس دانوں کو کشمکش میں مبتلا کیا ہوا ہے اور وبا کے خاتمے کے لیے ویکسین کی دریافت ہی واحد حل نظر آتا ہی وہی تعلیم سے مستثنی حکیموں نے علاج دریافت کرنے اور اس بیماری سے صحت یاب ہونے کا واحد ذریعہ جڑی بوٹیاں ہونے کا دعوی کردیا۔ ترکی کے مشرقی صوبے وان سے تعلق رکھنے والے ایک حکیم نے یہ دعوی کیا ہے کہ اس نے وہ کام کر دیکھایا ہے جو دنیا کی بڑی سے بڑی ریاست نا کر سکی۔ انہوں نے جدید میڈیکل سائنس کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کا علاج صرف جڑی بوٹیوں میں ہے۔ حکیم مہمت قاسم الجائیک کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے اور چونکہ وہ ماضی میں دمہ، برونکائٹس، اور پھیپھڑوں کے کینسر کا علاج کرتے آئے ہیں لہذا کورونا کا علاج کرنے میں انہی کوئی دقت نہیں ہو گی۔
علاوہ ازیں انہوں نے حکومت سے آن کا دریافت کردہ علاج تسلیم کر نے کا مطالبہ بھی کیا۔ سوشل میڈیا پر مہمت قاسم الجائیک کا یہ دعوا وائرل ہونے کے بعد وان کی صوبائی حکومت نے حکیم کی دکان اور متعلقہ جڑی بوٹی کو حراست میں لے لیا گیا۔ جس کے بعد انہوں نے دعوں سے یوٹرن لے لیا اور سائنسی تصدیق کے بنا علاج کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں تو محض مذاق کر رہا تھا اور میرے دعوے کچھ زیادہ ہی بڑے تھے۔
حکام نے مہمت قاسم الجائیک پر انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیا اور ان کے خلاف کاروائی کا حکم دیا۔ اور ترک عوام کو سائنسی تصدیق کے بنا کسی بھی قسم کے علاج کے دعووں پر یقین نہ کرنے کی تاکید کی۔