کورونا وائرس وبائی مرض کی پہلی لہر کے بعد آہستہ آہستہ ایک نئے معمول کے مطابق ڈھلنے پر لوگوں میں صحت اور غذائیت کے متعلق بڑھتے ہوئے مسائل دیکھے گئے ہیں۔ خاص طور پر بار بار بھوک لگنا اور پیٹ نہ بھرنے کا احساس۔ سائنس کی روح سے اس مسلسل بھوک کے احساس کی سائنسی وضاحت موجود ہے جس کا آج کل ہم میں سے بہت سوں کو سامنا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسلسل بھوک کے احساس کی وجہ ذہنی تناؤ ہے۔
پچھلے چند ماہ میں ہماری زندگیوں اور روزمرہ کے معملات میں آنے والے اچانک بدلاو سے ہماری باڈی میں ایک فطری ردعمل پیدا ہوا ہے۔ جو اس وقت ہو تا ہے جب ہم کسی ذہنی تناؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ جس سے ایڈرینالین اور کورٹیسول ہارمون ہمارے خون میں ریلیز ہوتا ہے جو بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ عام طور پر جب ہم کسی ذہنی دباؤ کا شکار نہیں ہوتے ہو ہمارا جسم بھی نارمل کام کرتا ہے اور بلڈ پریشر بھی۔ تاہم دائمی تناؤ مثال کے طور پر طویل مدتی بیماری، کام کا دباؤ، یا موجودہ صورتحال جس میں ہم رہ رہے ہیں ہمارے جسم صحت مند حالات میں واپس نہیں آسکتے کیونکہ ہم مسلسل کسی نہ کسی تناؤ سے دوچار ہیں جس کے نتیجے میں ہمارا کورٹیسول میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ذہنی اضطراب اور بے چینی میں اچانک اضافے سے عموما بھوک میں کمی واقع ہوتی ہے تاہم طویل اور شدید تناؤ کی صورتوں میں یہ باڈی مختلف طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔بہت سارے لوگ تناؤ کی صورت میں زیادہ کھانے کی تصدیق کرتے ہیں جبکہ صابری ایلکرفوڈ ریسرچ فائنڈیشن کا کہنا ہے کہ ریسرچ کے مطابق 30 فیصد افراد ذہنی تناؤ میں کم کھاتے ہیں۔ ایس یو جی اے او کا کہنا ہے کہ ذہنی اضطراب اور بے چینی کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط قوت مدافعت اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا ضروری ہے جو باقاعدہ ورزش کرنے اور صحت مند غذا سے ممکن ہے۔
مندرجہ ذیل چھ زبردست غذائیں ہیں جن کے ذریعے ذہنی تناؤ سے نجات پائی جا سکتی ہے۔
بلیو بیری:
یہ نیلے/ جامنی رنگ کا پھل وٹامن سی کی بھر پور مقدار کی بدولت تناؤ پیدا کرنے والے ہارمونز کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ در اصل جسمانی اور جزباتی بے چینی دونوں انسانی جسم میں وٹامن سی کہ مقدار کو متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے یہ پھل جسم میں وٹامن سی کی مقدار میں اضافے کے لیے ضروری ہے کیونکہ یہی ہمارے جسم کو بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد دیتا ہے۔
پالک:
گہرے سبز رنگ کے پتوں میں میگنیشیم کی وسیع مقدار موجود ہوتی ہے جو سر درد اور تھکاوٹ کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے جو ذہنی دباؤ کے جسمانی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
کمپلیکس کاربوہائیڈریٹ:
کاربس اتنے برے نہیں جتنا انہیں بنا دیا گیا ہے اگر اعتدال پسندی سے استعمال کیے جائیں۔ان کے فوائد ان کے نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں۔ یہ کمپلیکس کاربوہائیڈریٹ دماغ میں سیرٹونن کی سطح میں اضافہ کر کے بلڈ پریشر کو متوازن کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اومیگا 3 ذرائع:
جسم میں متعدد افعال کے لیے اومیگا 3 نہایت ضروری ہے۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ دماغ کو صحت مند اعصاب کی تشکیل میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق اومیگا 3 جسم میں اضطراب اور سوجن کو کم کرتا ہے۔ سائٹوکائنز نامی پروٹین جو بیماری اور انفکیشن کے خلاف مدافعتی نظام کو قوت بخشتا ہے بلڈ میں رلیز کرتا ہے۔
انڈے:
برسوں تک کولیسٹرول لیول میں اضافے کا سبب کہلائے جانے والے انڈے پروٹین کا بہترین ذریعہ ہیں۔ نیز وٹامن بی کی اقسام اور ٹریپٹوفن، ایک اہم امینو ایسڈ جو بے چینی اور اضطراب میں کمی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
میوے اور روغنی بیج:
ہر روز مٹھی بھر پستے، ہیزلنٹ، اخروٹ اور بادام کا استعمال کولیسٹرول کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ تناؤ کے اثرات سے بھی بچا جا سکتا ہے۔