عالمی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے کہا ہے کہ رواں سال ترک معیشت یعنی اس کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) 3.5 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی۔ اس سال کی دوسری ششماہی یعنی جون کے بعد معاشی ترقی کی رفتار مزید تیز ہو جائے گی۔
ایجنسی کے ڈائریکٹر ڈگلس ونسلو نے کہا کہ کورونا وائرس ویکسین اور پابندیوں میں نرمی سے معیشت کی ترقی کو سہارا ملے گا۔ ترکی کے مرکزی بینک کی طرف سے شرح سود میں اضافے اور قرض کے لئے صرف ایک شرح سود کو بنیاد بنانے کا فیصلہ خوش آئندہ ہے۔ اس سے مالیاتی پالیسی میں بہتری آئے گی تاہم اعتماد کو بحال ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔
حالیہ کچھ عرصے میں ترکی کی مالیاتی پالیسی پر عدم اعتماد بڑھا ہے کیونکہ گذشتہ سال گرمیوں میں ترک سینٹرل بینک نے شرح سود میں اضافہ نہیں کیا جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑا دھچکا لگا۔
ریٹنگ ایجنسی کے مطابق 2020 میں ترک جی ڈی پی 0.2 فیصد رہے گی کیونکہ لاک ڈاوٗن اور پابندیوں کی وجہ سے معاشی ترقی کی رفتار سست رہی۔ مرکزی بینک نے مہنگائی کا جو ہدف مقرر کیا ہے افراط زر اس سے زائد رہے گی۔
ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020 میں ٹرکش لیرا کی قدر 18 فیصد گر گئی جس نے برآمدات کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سیاحت کے شعبے میں سرگرمیاں بڑھنے سے ترکی کا کرنٹ اکاوْنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 3.5 فیصد کے برابر ہو جائے گا۔ 2020 میں کرنٹ اکاوٗنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5.2 فیصد کے برابر پہنچ گیا تھا۔ صدر ایردوان کی نئی اکنامک ٹیم نے کچھ اصلاحات کی ہیں جس سے سرمائے کی گردش بڑھی ہے۔ سینٹرل بینک اگر اسی پالیسی پر گامزن رہا تو ترکی میں غیر ملکی سرمائے کی آمد بڑھ جائے گی۔