ترک صدر نے استنبول میں نماز جمعہ کے بعد اپنے بیان میں ترک سیسمک بحری جہاز اوروچ رئیس کی مشرقی بحیرہ روم میں سرگرمیوں میں وقفہ دیتے ہوئے انطالیہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کے بارے میں کہا کہ یہ بحری جہاز ضروری مرمت اور دیکھ بھال کے لیے لنگر انداز ہوا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم مذاکرات کے طرفدار ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بحیر روم میں تلاش کا کام ہم روک دیں گے،مرمتی کام ختم ہو جائے یہ جہاز اپنے کام پر پھر شروع ہو جائے گا۔
یونانی وزیراعظم سے ملاقات کے بارے میں انہوں نے کہا ہمیں کوئی مشکل نہیں، کیا با ت ہوگی اور کس دائرہ کار میں ہوگی یہ اہم ہوگا ۔
مصر سے تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مصر سے خفیہ معلومات کے معاملے پر مذاکرات کی نوعیت مختلف ہے اور ہم پیش رفت کر سکتے ہیں مگر یونان سے اس کے معاہدے نے ہمیں مایوس کیا ہے اور جہاں تک لیبیا کی صورتحال کا سوال ہے تو ہمیں یقین ہے کہ باغی لیڈر حفتر کی ناجائز ملیشیا اپنے انجام کو ضرور پہنچے گی ۔