turky-urdu-logo

یونانی وزیر اعظم سے ملاقات پر اعتراض نہیں لیکن ایجنڈا کیا ہو گا، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ مجھے یونان کے وزیر اعظم متسو تاکیز سے ملاقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ سوال یہ ہے ملاقات کس لیے کی جائے اور ملاقات کا ایجنڈا یا فریم ورک کیا ہو گا؟

نماز جمعہ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اگر یونان اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا تو ان ملاقاتوں کا کہ کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ ترکی سفارتی کوششوں سے مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے۔ یونان کو مثبت سوچ کے ساتھ آگے آنا ہو گا تاکہ بات چیت کی راہ ہموار کی جا سکے۔

مشرقی بحیرہ روم کا معاملہ اتنا پیچیدہ نہیں ہے۔ دونوں ملک ایک ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی کا اروچ رئیس بحری جہاز ضروری مرمت و دیکھ بھال کے لئے واپس بلایا گیا ہے جیسے ہی اس کی تکنیکی مرمت مکمل ہو جائے گی اروچ رئیس دوبارہ واپس مشرقی بحیرہ روم جائے گا تاکہ وہاں تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جا سکیں۔

اگر یونان مثبت سوچ کے ساتھ مذاکرات کے لئے آتا ہے تو ترکی بھی دو قدم آگے بڑھ کر اس کا استقبال کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر یونان کے وزیر اعظم کسی ٹھوس اور قابل عمل تجویز کے ساتھ ملاقات کے لئے آتے ہیں تو ان کے لئے ترکی کے دروازے کھلے ہیں۔

ترکی یونان اور مصر کے درمیان سمندری حدود کے معاہدے کو نہیں مانتا کیونکہ یہ معاہدہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ دوسری طرف مصر اور ترکی کے تعلقات کچھ اور ہیں جبکہ یونان اور مصر کے تعلقات کی نوعیت مختلف ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ گذشہ ہفتے لیبیا کے وزیر اعظم فائز سراج ترکی آئے تھے۔ فائز سراج کے استعفے کے اعلان نے ہم سب کو غم زدہ کر دیا ہے۔ لیبیا کے وزیر اعظم اور ان کی ٹیم نے بہترین کام کیا اور باغی ملیشیا کو ملک پر قبضہ کرنے سے روکے رکھا۔ باغی ملیشیا کے خلیفہ ہفتار کسی صورت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک کے سربراہ یونان کے صدر اور میری ملاقات کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اسپین کے وزیر اعظم اور جرمنی کی چانسلر سمیت یورپین یونین کے کمشنر بھی یونان کے ساتھ ترکی کے معاملات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

ترکی چاہتا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کی سمندری حدود کا معاملہ یونان کے ساتھ سفارتی سطح پر حل کرے۔

Read Previous

ترکی مشرقی بحیرہ روم میں وسائل کی تلاش کا کام جاری رکھے گا؛ ایردوان

Read Next

افغانستان اور ایران کی سرحد پر 18 بازار بنانے کا فیصلہ، وزیر اعظم عمران خان

Leave a Reply