صدر رجب طیب ایردوان نے دہشت گردوں کی پشت پناہی پر امریکہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وہ بحیرہ اسود کے ساحلی صوبے رائزے میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی صوبائی کانگریس سے خطاب کر رہے تھے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ پنجہْ عقاب آپریشن کے پہلے مرحلے میں ترک سیکیورٹی فورسز نے 42 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جو اپنی خفیہ پناہ گاہوں میں چھپے بیٹھے تھے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر امریکہ نیٹو اور عالمی اتحاد میں ترکی کے ساتھ ہے تو پھر اسے دہشت گردوں کا ساتھ چھوڑنا ہو گا۔ انہوں نے امریکہ دہشت گرد تنظیموں پی کے کے، وائی پی جی اور پی وائی ڈی کی حمایت کا الزام عائد کیا۔
شمالی عراق کے خطے گارا میں دہشت گرد تنظیم پی کے کے نے اتوار کو ایک حملے میں 13 ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔ صدر ایردوان نے کہا کہ دہشت گردوں کی حمایت اور ان کے لئے ہمدردی رکھنے والے ممالک کے ہاتھ ترک شہیدوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم پی کے کے کا عام شہریوں کے قتل عام کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا کہ آپ دہشت گرد گروپوں کو بخوبی جانتے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے ترک شہریوں کی شہادت پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نیٹو میں اپنے اتحادی ترکی کے ساتھ کھڑا ہے اور شمالی عراق میں شہید ہونے والے شہریوں کے غمزدہ خاندانوں کے غم میں برابر کا شریک ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ اگر ان شہریوں کی شہادت دہشت گرد تنظیم پی کے کے سے ثابت ہو گیا تو امریکہ اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرے گا۔
صدر ایردوان نے امریکی صدر جو بائیڈن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا ساتھ نہ دینے کا دعویٰ کیا ہوا؟ پی کے کے، وائی پی جی اور پی وائی ڈی کے ساتھ آپ کی ہمدردیاں ہیں۔ آپ ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی مدد کر رہے ہو۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم یہ سب کچھ شروع سے ہی دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے شمالی عراق میں ہزاروں ٹرک اور ٹینکس بھیجے۔ انہوں نے بارود سے بھرے ہزاروں ٹرک دہشت گردوں کے حوالے کئے۔ یہ دہشت گرد ہماری سیکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ امریکہ کو دہشت گردوں کا ساتھ نہیں دینا چاہیئے۔ اگر آپ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں تو مطلب کہ آپ ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا ترک مسلح افواج دنیا کے مشکل ترین خطے میں آپریشن کر رہی ہیں اور ہمارے شہیدوں کا خون ایسے رائیگاں نہیں جائے گا۔