turky-urdu-logo

ترکی اپنے جنگی بحری جہاز تیار کرنے میں خودکفیل ہو گیا، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی ان دس ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو جنگی بحری جہاز کی ڈیزائننگ، ان کو تیار کرنے اور ان کی مینٹیننس صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب ترکی کو اپنی بحری فوج کے لئے کسی دوسرے ملک کے ہتھیاروں یا جنگی بحری بیڑے پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔

وہ استنبول میں جنگی بحری جہازوں کی تیاری کی ورکشاپ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر استنبول F-515 اور پاکستان کے لئے تیار کئے جانے والے تیسرے ملجیم کورویٹ جنگی بحری جہاز کی ویلڈنگ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ ترکی اپنی بحری فوج کے ہتھیاروں کی تیاری میں نہ صرف خودکفیل ہو گیا ہے بلکہ اپنے دوست اور برادر ملکوں کی بحری افواج کو بھی جنگی بحری جہاز فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ اب ترکی کو کوئی بھی ملک پابندیوں سے نہیں ڈرا سکتا کیونکہ ترکی نے اپنی دفاعی صنعت کو اس قابل بنا لیا ہے کہ وہ مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو برآمد بھی کر سکتی ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ استنبول فریگیٹ کی ترک بحریہ میں شمولیت سے اس کی طاقت مزید بڑھ گئی ہے اور اب بحریہ کو اپنے سمندروں کی حفاظت کے لئے کسی دوسرے ملک پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔

یونان کے ساتھ سمندری حدود کا تنازعہ طے کرنے کے لئے بات چیت کا دروازہ کھلا ہے۔ ترکی چاہتا ہے کہ اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے طے کیا جائے اور مشرقی بحیرہ روم کے تمام ہمسایہ ممالک کو ان کے جائز حقوق دینے کے لئے ترکی اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

صدر ایردوان نے امید ظاہر کی کہ یونان آئیجن اور مشرقی بحیرہ روم میں ترک مفادات کا احترام کرے گا اور ایسا کوئی اقدام نہیں کرے گا جس سے خطے میں مسلح تصادم شروع ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی اپنے آپ کو دفاعی، عکسری، سیاسی اور سفارتی طور پر مضبوط بنا رہا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جنگی بحری جہازوں کے بڑے منصوبوں پر انہوں نے کہا کہ اگلے پانچ سال کے لئے پانچ بڑے منصوبے شروع کر رہے ہیں۔ صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی ان چار ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو جدید جنگی ڈرون طیارے تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ترک بحریہ کے لئے سب میرینز کی تیاری کا کام شروع ہو گیا ہے اور 2022 تک ترک بحریہ کو مزید چھ سب میرینز فراہم کر دی جائیں گی۔

Read Previous

بائیڈن انتظامیہ کا امریکہ طالبان معاہدے کا ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ

Read Next

ترکی برادر ملک پاکستان کی دفاعی ضروریات ہر صورت پوری کرے گا، صدر ایردوان

Leave a Reply