turky-urdu-logo

بائیڈن انتظامیہ کا امریکہ طالبان معاہدے کا ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ

بائیڈن انتظامیہ نے گذشتہ سال فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے پر نظرثانی کرنے اور اس کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال فروری میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد صدر ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا اعلان کیا تھا۔ اب تک 2500 امریکی فوجی افغانستان چھوڑ کر امریکہ واپس جا چکے ہیں۔ اس وقت افغانستان میں 2500 امریکی اور اس کے اتحادی فوجی موجود ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے اپنے افغان ہم منصب حمداللہ محب کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ دونوں رہنماوٗں نے امریکہ افغان تعلقات اور خطے میں امن و استحکام سے متعلق بات چیت کی۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ افغانستان اور طالبان کے درمیان ایک پائیدار امن معاہدے کو یقینی بنانے کے لئے امریکہ ہر ممکن تعاون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ گذشتہ سال فروری میں امریکہ طالبان معاہدے پر نظرثانی کرے گا۔ دیکھا جائے گا کہ امن معاہدے کے بعد افغانستان میں دہشت گرد حملوں اور افغان طالبان کے جنگجووں کے ساتھ تعلقات کس نوعیت کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ افغان خواتین کی جاری جدوجہد کو جاری رکھے گا اور خواتین کو ہر شعبے میں آگے آنے میں مدد فراہم کرے گا۔

بائیڈن انتظامیہ امن معاہدے پر نیٹو اتحادیوں سے بھی مشاورت کرے گی۔ افغان حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

Read Previous

ترکی: مقامی انسداد دہشت گردی کے دوسرے مرحلے کا آپریشن شروع

Read Next

ترکی اپنے جنگی بحری جہاز تیار کرنے میں خودکفیل ہو گیا، صدر ایردوان

Leave a Reply