تُرک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ عالمی معیشت کے بحران کا حل اسلامی معیشت کو اپنانے میں ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کی صورت میں عالمی معیشت کو جو خطرات لاحق ہیں ان کا حل صرف اور صرف اسلامک اکانومی میں ہے۔
استنبول میں بارہویں اکنامکس اور فنانس انٹرنیشنل کانفرنس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے صدر طیب اردوان نے کہا کہ دنیا کو جس معاشی کساد بازاری اور بحران کا سامنا ہے اس کا حل اسلامک فنانسنگ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مختلف ممالک نے اپنے کچھ خاص سیکٹرز کو ضرورت سے زیادہ فنانسنگ فراہم کر دی ہے جس کے باعث سرمایہ مخصوص شعبے میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ بعض شعبوں نے بغیر کچھ کام کئے بڑے پیمانے پر منافع کمایا جس کی قیمت غریب عوام نے ادا کی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں وعدوں کے برخلاف سرمایہ امراء تک ہی محدود ہوتا جا رہا ہے۔ پسماندہ اور مڈل کلاس کیلئے پیسے کا حصول ابھی تک ایک خواب ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے۔
صدر طیب اردوان نے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے چار لاکھ 40 ہزار لوگوں کی اموات صرف اور صرف کورونا وائرس ہی کی وجہ سے نہیں ہوئی ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں معاشی پالیسیاں صرف اور صرف امراء اور اشرافیہ کیلئے ہی بنائی جاتی ہیں۔ بہت سے ممالک میں ہیلتھ انشورنس نہ ہونے کی وجہ سے اموات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مغربی ممالک میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے حالیہ مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا کے باوجود لوگ اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہونے والے یہ احتجاجی مظاہرے دراصل ان ممالک کے اکنامک ماڈلز پر سوالیہ نشان ہیں۔ کئی طاقتور ممالک کا حال یہ تھا کہ وہ اپنی عوام کو ماسک اور ضروری ہیلتھ سروسز فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
صدر طیب اردوان نے کہا کہ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے ایک سال پہلے تُرکی میں اسلامی بینکاری کے اثاثوں میں دگنے اضافے کی پیشگوئی کی تھی۔ ترکی کے اسلامک بینکنگ ماڈل کو اب دنیا کے دیگر ممالک بھی اپنا رہے ہیں۔
تُرک صدر نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا سے ترکی نے کم اموات کی صورت میں مقابلہ کیا ہے۔ ترکی نے نہ صرف اپنی عوام بلکہ دنیا کے 125 ممالک کو کورونا وائرس سے لڑنے کے طبی آلات اور ڈاکٹروں کے استعمال کے خصوصی ملبوسات آلات عطیہ کئے۔