turky-urdu-logo

تُرکی میں کورونا وائرس کنٹرول میں آنا شروع ہو گیا، وزیر صحت کوشا

تُرکی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور متاثرین کی تعداد کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ تُرک وزیر صحت فہرتین کوشا نے کہا ہے کہ عوام جس قدر احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گے اتنی ہی جلدی اس وبا کو ختم کیا جا سکے گا۔

پیر کو کورونا وائرس سے 25 افراد جاں بحق ہو گئے جو اب تک ایک دن میں مرنے والوں کی کم ترین تعداد ہے۔ وائرس سے متاثرہ افراد کی یومیہ تعداد بھی ایک ہزار سے کم ہو گئی ہے۔ آج 989 مریضوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا۔

تُرکی میں اب تک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 24 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ وینٹی لیٹرز پر مریضوں کی تعداد میں بھی نمایاں کمی آ رہی ہے۔ تُرک حکومت وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے میں بہت حد تک کامیاب ہو گئی ہے۔

تُرک وزیر صحت فہرتین کوشا نے کہا ہے کہ ہاتھوں کو بار بار دھونے، ماسک کے مسلسل استعمال اور سماجی دوری کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بہتر نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

تُرکی میں اب تک 20 لاکھ افراد کے ٹیسٹ کئے جا چکے ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 35،600 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے۔ حکومت نے 64 صوبوں میں قائم قرنطینہ کے 428 مراکز بند کر دیئے ہیں۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ 15 صوبوں میں بھی کرفیو میں نرمی کی گئی ہے۔ شہروں کے درمیان پبلک ٹرانسپورٹ کھول گئی ہے۔ حکومت نے فی الحال 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں سے کہا ہے کہ سفر سے پہلے مقامی انتظامیہ سے خصوصی اجازت نامہ حاصل کیا جائے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ضعیف العمر افراد کیلئے ابھی بھی کورونا وائرس ایک بڑا رسک ہے اس لئے اس عمر کے افراد پر کرفیو میں کوئی نرمی نہیں کی گئی ہے۔

دو ماہ کی بندش کے بعد حکومت نے ریسٹورنٹس، کیفیز، جِمز، پارکس، ساحل سمندر، عجائب گھر، ڈے کیئر سینٹرز اور لائبریز کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔

انقرہ کے گرین لائٹس ایریاز کو کھول دیا گیا ہے تاکہ معمول کی زندگی کو بحال کیا جائے۔ اس سے پہلے حکومت نے باربرز شاپس، بیوٹی سیلونز اور شاپنگ مالز کھولنے کی اجازت دی تھی تاہم مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر لازمی عمل کریں اور گنجائش سے زائد افراد کو داخل نہ ہونے دیں۔ 16 مارچ سے لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے بند کی گئیں مساجد کو بھی کھول دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کا عوام غلط استعمال نہ کریں کیونکہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے سے وائرس کا پھیلاؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔

Read Previous

لیرا کو سہارا دینے کیلئے تُرک سینٹرل بینک نے 44 ارب ڈالر مارکیٹ میں فروخت کئے

Read Next

تُرکی: سیاحتی مقامات کیلئے ہیلتھ ٹورازم سرٹیفکیٹس جاری کرنے کا فیصلہ

Leave a Reply