ترکی کی بہت چھوٹی سیاہ فام برادری گذشتہ 200 سالوں سے ایجین صوبے میں رہ رہی ہے۔ وہ لوگ خود کو افرو ترک کہلواتے ہیں اور کام کی تلاش میں سوڈان سے ہجرت کر کے آئے تھے۔
ایک گورے امریکی پولیس افسر کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے قتل نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
گذشتہ ماہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے نتیجے میں پورے امریکہ اور یورپ میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ تاہم ، ترکی کی سیاہ فام برادری نے کہا ہو اپنے گھر میں خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
برنکوئی گاؤں کے رہائشی 61 سالہ حسن بیبرسی نے بتایا کہ وہ افریقی سے زیادہ ایجین میں سکون محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انھیں اپنی جلد کے رنگت کی بنیاد پر کبھی بھی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہمارا اپنے ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ وہ ہم سے پیار کرتے ہیں ، ہم ان سے پیار کرتے ہیں۔
حسن بیبرسی نے ٹی وی پر فلائیڈ سے متعلق خبریں دیکھیں جس کے متعلق ان کا کہنا تھا “میری خواہش ہے کہ ایسا کبھی نہ ہو ، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہو۔ یہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ ان کی اہلیہ ، 52 سالہ الوی بیبرسی کا کہنا ہے کہ وہ تمام قومی تہوار مناتے ہیں۔ اور انہیں ترکی کا قومی ترانہ ، ترک پرچم اور ترکی کے بانی ، اتاترک پسند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ، “نسل پرستی کا مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔ میرے دونوں بچوں نے سفید فام خواتین سے شادی کی۔ بس جو چیز معنی رکھتی ہے وہ ہے محبت ہم سب خدا کے تخلیق کردہ ہیں۔