توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے تُرک حکومت نے مقامی طور پر سولر پینل بنانے کی فیکٹری لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیکٹری اگست میں پیداوار شروع کر دے گی۔
صدر طیب ایردوان نے کہا ہے کہ حالیہ 18 برسوں میں سرکاری اور نجی شعبے نے انرجی سیکٹر میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
استنبول سے ویڈیو لنک کے ذریعے توکات میں ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طیب ایردوان نے کہا کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں حکومت نے مقامی اور توانائی کے متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں 66 فیصد اضافہ کیا ہے۔ ترکی یورپ میں دوسرا بڑا ملک ہے جو توانائی کے متبادل ذرائع سے سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والا ملک بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہذیب یافتہ قوم بننے کیلئے توانائی ایک انتہائی اہم ذریعہ ہے کیونکہ بجلی کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ تُرک صدر نے کہا جب دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے کورونا وائرس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے اس وقت تُرکی نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے نہ صرف مختلف شعبوں کی پیداوار بڑھائی بلکہ نجی اور سرکاری شعبے کی سرمایہ کاری میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ تُرکی نے ان مشکل حالات میں دنیا کے 125 سے زائد ممالک کو کورونا وائرس سے لڑنے کیلئے طبی آلات مفت فراہم کئے۔ یہ انسانیت کیلئے تُرک عوام کی بہت بڑی خدمت تھی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے پیداواری منصوبے تُرک قوم کو متحد کریں گی اور ملک کی ترقی اور خوشحالی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا میں طبی آلات کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی حکومت نے 2023 کیلئے مقرر کئے ترقی کے اہداف حاصل کرنے کا عزم کیا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2002 میں بجلی کی مجموعی پیداوار 31 ہزار میگاواٹ تھی جو 2020 میں 91 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔
تُرک حکومت سستی بجلی کی پیداوار کے نئے منصوبے لگا رہی ہے تاکہ روایتی طور پر بجلی کے مہنگے ذرائع سے بتدریج جان چھڑائی جا سکے۔ قدرتی توانائی اور قدرتی وسائل کے وزیر فصیح ڈونمز نے کہا کہ 26 تُرک شہروں میں ہائیڈرو الیکٹرسٹی کے 52 منصوبے دو سال میں مکمل کئے گئے ہیں جن سے 1439 میگاواٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے۔ ان پاور پلانٹس پر ایک ارب 65 کروڑ ڈالر خرچ کئے گئے۔