یورپین یونین نے جن ممالک کے شہریوں کو یورپ آنے کی اجازت دی ہے اس میں تُرکی کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ صدر طیب ایردوان نے یورپین یونین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کے مقابلے میں تُرکی نے کم وقت میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ بڑی کامیابی سے جیتی ہے۔ اس کے باوجود یورپین یونین کا تُرک شہریوں پر سفری پابندیاں برقرار رکھنا تُرکی کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ تُرکی اپنی جدوجہد سے اپنے حقوق کی جنگ ضرور جیتے گا۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر طیب ایردوان نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بحران میں تُرک قوم نے متحد ہو کر اس کا مقابلہ کیا۔ سرکاری اور نجی شعبہ مزید مضبوط اور مستحکم ہوا اور اس بیماری کے خلاف اجتماعی مدافعت کا بہترین مظاہرہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں تُرکی میں کورونا وائرس سے اموات اور کیسز انتہائی کم ہیں۔ اس کے باوجود یورپین یونین نے تُرکی پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں جو سراسر زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ جنگ زدہ ممالک کے تارکین وطن اور مہاجرین کو بسانے اور کورونا وائرس کی جنگ میں شکست کھا چکا ہے۔ واضح رہے کہ دنیا میں تُرکی واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کی تعداد آباد ہے۔ اس وقت ترکی میں 36 لاکھ سے زائد شامی پناہ گزین اور مہاجرین پناہ لئے ہوئے ہیں۔ ترک حکومت اپنے وسائل کا ایک بڑا حصہ ان مہاجرین اور پناہ گزینوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کر رہی ہے۔