ترک وزیر خارجہ میولود چاؤش اولو نے دھمکی دی ہے کہ اگر لیبیا کی باغی ملیشیا لیبئن نیشنل آرمی نے سیرتہ سے اپنے جنگجو نہ نکالے تو ترکی کے پاس فوجی آپریشن کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں رہے گا۔
ترک سرکاری خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے چاؤش اولو نے کہا کہ سیرتہ اور جعفرہ کا کنٹرول لیبیا کی الوفاق گورنمنٹ کے سپرد کیا جائے اور اگر خلیفہ ہفتار کی باغی ملیشیا علاقے سے نہ نکلی تو ترک فوج کارروائی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ لیبیا کی صورتحال پر روس سے بات چیت جاری ہے۔ ابتدائی طور پر ماہرین کی سطح پر ایک اجلاس ہو گا جس کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے دفاع اور خارجہ کے درمیان ملاقات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا کی آئینی حکومت کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے تحت ترکی جلد ہی مشرقی بحرہ روم میں تیل و گیس کی تلاش کا کام شروع کر دے گا۔ ترکی نے دیگر ہمسایہ ممالک کو بھی قدرتی وسائل کی تلاش میں کام شروع کرنے کو کہا ہے تاکہ خطے کے لوگوں کو یہاں کے قدرتی وسائل سے فائدہ پہنچایا جائے۔
فرانس پر تنقید کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ لیبیا میں خلیفہ ہفتار کی شکست سے فرانس بوکھلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی لیبیا کے معاملے پر فرانس سمیت دیگر تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ لیبیا میں تنازعات کا حل صرف اور صرف سیاسی بات چیت سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ترکی نے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے اندر رہتے ہوئے لیبیا کے ساتھ فوجی تعاون کا معاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرانس باغی ملیشیا کے سربراہ خلیفہ ہفتار کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے جو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے۔ ادھر مصر نے سیرتہ اور جعفرہ کو ریڈ لائن قرار دیتے ہوئے کہا ہے ان علاقوں کو لیبیا کی گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ نے فتح نہیں کیا لہذا مصر ان معاملات میں خاموش نہیں رہ سکتا۔