تُرک فوج کا ایک طیارہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے طبی آلات لے کر امریکہ روانہ ہو گیا۔ تُرک وزارت دفاع کے مطابق ملٹری کارگو طیارہ “کوشا یوسف” دارالحکومت انقرہ کے ملٹری ایئر پورٹ سے روانہ ہوا۔
تُرکی میں امریکی سفیر ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے تُرک حکومت کی اس فراخدلانہ امداد پر شکریہ ادا کیا۔ تُرک طیارہ امدادی سامان لے کر واشنگٹن کے اینڈریوز ایئر فورس بیس پر لینڈ کرے گا۔
امریکی سفیر نے اپنے بیان میں کہا کہ کورونا وائرس نے عالمی بحران کی شکل اختیار کر لی ہے۔ کوئی ملک اکیلے اس بحران سے نہیں نمٹ نہیں سکتا۔ ہم خیال ممالک کے درمیان تعاون اور بحران سے نمٹنے کی کوششیں ہی اس عالمی وبا کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ امریکی فیڈرل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی تُرک امدادی سامان کو ملک بھر میں ضرورت مند افراد اور اداروں میں تقسیم کرے گی۔ امریکی سفیر نے تُرک حکومت اور عوام کی اس امداد اور دوستی پر امریکی عوام کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔
امریکہ اور برطانیہ کو جو امدادی سامان بھیجا گیا ہے اس پر مولانا جلال الدین رومی کا یہ قول تُرک اور انگلش زبان میں درج ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر بحران کے بعد قدرتی خزانے ہاتھ آتے ہیں۔
تُرک حکومت نے امریکہ کو پانچ لاکھ سرجیکل ماسکس، 400 این 95 ماسکس، 4 ہزار دیگر ماسکس، 2 ہزار لیٹر سینی ٹائزر، 500 گوگلز اور 500 فیس شیلڈز شامل ہیں۔
ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے نیٹو کے رکن ممالک کی حیثیت سے یہ ترکی کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے دوست ملک کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ تمام امدادی سامان امریکی حکومت کی درخواست پر بھیجا گیا ہے۔
دنیا کے قریباً 100 ممالک نے ترکی سے کورونا وائرس کے حفاظتی طبی آلات کی فراہمی کی درخواست کی تھی تاہم قلت کے باعث ترکی اب تک 57 ممالک کو امدادی سامان بھیج چکا ہے۔ اس وقت امریکہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ یہاں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 58 ہزار ہو چکی ہے۔ امریکی ریاست نیویارک میں اب تک کورونا وائرس سے 23 ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ یہاں متاثرہ افراد کی تعداد تین لاکھ ہے۔