تُرکی نے لیبیا کے ساتھ سرمایہ کاری اور دفاعی تعاون بڑھانے پر بات چیت کی ہے۔ تُرک وزیر خارجہ نے ایک اعلیٰ سطح کے وفد کی لیبیا کے صدر فیاض السراج سے ملاقات کے بعد انقرہ واپسی پر میڈیا کو بتایا کہ ان کا ملک لیبیا میں نجی اور سرکاری سرمایہ کاری بڑھانے کے ساتھ ساتھ دفاعی تعاون پر غور کر رہا ہے۔
لیبیا کے صدر فیاض السراج نے ترک وزیر خارجہ، وزیر خزانہ اور نیشنل انٹلی جنس آرگنائزیشن کے سربراہ سے ملاقات کی اور ترک تعاون اور سرمایہ کاری کے مختلف امور پر بات چیت کی۔
لیبیا کی باغی لیبئن نیشنل آرمی کی حالیہ شکست اور کئی علاقے باغیوں سے خالی کروانے کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ ترکی نے لیبیا کے آئل سیکٹر اور انفرااسٹرکچر کے مختلف منصوبوں میں سرکاری اور نجی سرمایہ کاری پر بھی بات کی۔
دونوں ملکوں نے لیبیا کی ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز کو جدید اسلحے اور آلات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں ترکی اور لیبیا کے درمیان سمندری حدود کے تنازعے پر بھی بات ہوئی۔
گذشتہ سال نومبر میں ترکی اور لیبیا نے فوجی تعاون اور سمندری حدود کے حوالے سے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت ترکی نے اپنی فوج کو لیبیا کی سرکاری فوج کی مدد کیلئے بھیجا جس نے باغی لیبئن نیشنل آرمی کی ملیشیا سے دارالحکومت تریپولی اور اس کے 60 کلومیٹر کا مضافاتی علاقے کا کنٹرول حاصل کیا۔
لیبئن نیشنل آرمی روس، متحدہ عرب امارات اور مصر کی مدد سے پچھلے ڈیڑھ سال سے لیبیا کی آئینی حکومت کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے۔
ترک فوج کی مدد سے لیبیا کی آئینی حکومت باغی ملیشیا سے کئی آئل فیلڈز کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ تُرک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران لیبیا کی آئل کمپنیوں کے سربراہوں سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔