ترکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون، اپنے تمام مکارانہ منصوبوں کا ملیا میٹ ہونے پر، پیچ و تاب کھا رہے ہیں اور بدلہ لینے کے لئے ترکی پر حملے کر رہے ہیں۔
وزارت خارجہ کی طرف سے صدر ماکرون کے بیانات کے خلاف ردعمل پر مبنی بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس کے صدر ماکرون نے دوبارہ پرانے استبدادی انداز میں تکبر سے بھرپور اور حکمیہ انداز میں درس دینے کی کوشش کی ہے۔ اصل میں ماکرون کا بیان خود ان کی بیچارگی اور بے بسی کا پردہ چاک کر رہا ہے۔ کیونکہ پوری دنیا پر آزادانہ حکم چلانے کے دن اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ماکرون ہر روز اندرونی پیچ و تاب کے ساتھ ترکی کے بارے میں اور صدر رجب طیب ایردوان کے بارے میں فتنہ انگیز بیانات جاری کر رہے کیونکہ ہم نے ان کے تمام مکارانہ منصوبوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان یورپ میں ووٹوں کی بلند ترین شرح سے منتخب ہونے والے لیڈروں میں سے ایک ہیں۔ان کی طاقت کا سرچشمہ ترک عوام ہے۔ترک عوام اور حکومت اس طرح کی ہزیان گوئیوں کے مقابل ہمیشہ یک دل رہے ہیں اور اسی اتحاد کو آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرِ روم میں یا پھر کسی بھی اور جغرافیے میں بحری حدود کا تعین کرنا ماکرون کی ذمہ داری نہیں ہے۔ فرانس کو چاہیے کہ یونان اور جنوبی قبرصی یونانی انتظامیہ کی اندھی وکالت کرنے کی بجائے مفاہمت اور ڈائیلاگ پر مبنی روّیے کا مظاہرہ کرے۔ یہ نہ صرف یورپی ممالک کےحوالے سے بلکہ نیٹو اتحاد کے حوالے سے بھی ہمارا فرض ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ماکرون شخصی اور قومیت پرستانہ طرزعمل کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دے کر صرف یورپ کے ہی نہیں یورپی یونین کے عظیم مفادات کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ فرانس جیسے ملک کا ، جس کی بحرِ روم کے ساتھ کوئی سرحد بھی نہیں ہے، استبدادی سوچ کے ساتھ حرکت کرنا اور علاقے میں ترکی کی ساجھے دارانہ، مخلصانہ اور انسانی اقدامات پر مبنی خارجہ پالیسی پر تنقید کرنا حقیقی معنوں میں بے ڈھنگا پن ہے۔ اور عوامی پسندیدگی میں مستقل کمی کی وجہ سے ماکرون کی بیچارگی و بے بسی کی عکاسی کر رہا ہے۔ہم ان کی اس عاجزی کو ان کے عوام کے ہاتھ میں چھوڑتے ہیں۔