turky-urdu-logo

لیبیا: ترکی کے فوجی تعاون نے لیبیا کی تقسیم کا عالمی ایجنڈا سبوتاژ کر دیا

ترک صدر طیب ایردوان کے ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ لیبیا کے ساتھ فوجی تعاون اور سلامتی کے معاہدے نے لیبیا کی تقسیم کے عالمی ایجنڈے کو سبوتاژ کر دیا۔

اینا دولو نیوز ایجنسی کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ابراہیم قالن نے کہا کہ ترکی نے اقوام متحدہ کی تسلیم کردہ لیبیا کی منتخب حکومت کے ساتھ فوجی تعاون کا معاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر لیبیا میں ترک فوج نہ ہوتی تو عالمی طاقتیں لیبیا کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے میں کامیاب ہو جاتیں۔ لیبیا میں ہونے والی خانہ جنگی اور باغی ملیشیا کے حملوں کو روکنے میں ترک فوج کا کلیدی کردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج روس اور دیگر ممالک لیبیا میں جنگ بندی کے معاہدے پر زور دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر صدر طیب ایردوان کی مستقبل بینی نہ ہوتی تو لیبیا میں خانہ جنگی شدت کے ساتھ سامنے آتی اور ہزاروں افراد کی موت کا باعث بنتی۔ عالمی طاقتیں تیل کی دولت سے مالا مال لیبیا کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے سے اس لئے باز رہیں کیونکہ لیبیا کی آئینی حکومت کو ترکی کی سپورٹ حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیبیا کی باغی ملیشیا مسلسل حملے کر رہی ہے جس سے عام شہری متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی جنگ بندی کے معاہدے کی حمایت کرتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام فریقین 2015 میں طے پانے والے معاہدے کے تحت اپنی سابقہ پوزیشنوں پر واپس چلے جائیں۔ جنگ بندی کیلئے ضروری ہے کہ باغی ملیشیا سیرتہ اور جعفرہ سے فوری طور پر اپنے جنگجوؤں کو علاقے سے نکال لیں۔

مشرقی بحرہ روم کے سمندری حدود کے تنازعے پر ابراہیم قالن نے کہا کہ ترکی اپنے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور بحرہ اوقیانوس میں توانائی کا نقشہ اور سیاسی استحکام ترکی کے بغیر ناممکن ہے۔

Read Previous

پانچ زبانیں بولنے والی 15 سالہ ترک لڑکی

Read Next

سمارٹ واچ کی ٹیکانولوجی رحمت یا زحمت

Leave a Reply