صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کاراباخ امن معاہدے کی نگرانی ترکی اور روس مشترکہ طور پر کریں گے۔ دونوں ملکوں کی وزارت دفاع کے درمیان معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔
انقرہ میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی اراکین سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی اور روس کاراباخ کے امن معاہدے کے ضامن ہیں۔ دونوں ملکوں کی فوج کے امن دستے کاراباخ پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
ترکی اور روس کی اب یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ آذربائیجان کے مقبوضہ علاقے کاراباخ کی پُرامن منتقلی کو یقینی بنائیں۔ اسی لئے دونوں ملکوں کی فوج نے یہاں اپنی پوزیشنیں مستحکم کر لی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس امن معاہدے کے بعد کاراباخ پر آرمینیا کا 28 سال کے قبضے کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ آذربائیجان اور نخیشیون کے خود مختار علاقے تک ایک سڑک تعمیر کی جائے گی۔
صدر ایردوان نے اپنے آذری ہم منصب الہام حیدر علی یوف اور آذری عوام کو کاراباخ کی آزادی کی مبارک باد بھی دی۔
27 ستمبر کی صبح آرمینیا نے آذربائیجان پر حملہ کر دیا تھا۔ جوابی حملے میں آذربائیجان نے 44 دنوں میں آرمینیا کے قبضے سے کاراباخ کے 300 دیہات اور شہر آزاد کروا لئے تھے۔
10 نومبر کو ترکی اور روس کی مداخلت پر آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ طے ہوا جس میں آرمینیا نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کاراباخ کا قبضہ چھوڑنے کا اعلان کیا۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے سربراہ نے شکست تسلیم کرتے ہوئے جنگ کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 44 دن کی جنگ کے دوران آرمینیا کی فوج کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچا جس پر آرمینیا کی فوج کے حوصلے پست ہو گئے اور انہوں نے حکومت نے جنگ بندی کا معاہدہ کرنے اور مقبوضہ علاقے خالی کرنے کا مطالبہ کیا۔