turky-urdu-logo

12 ستمبر 1980 جب ترک فوج نے جمہوریت پر شب خون مارا

40 سال پہلے کی فوجی بغاوت ترکی کی سیاسی تاریخ پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔

12 ستمبر 1980 ترکی کی سیاسی تاریخ میں ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اس دن ترک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف کینان ایورن نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ 12 ستمبر کی شام کو فوج کے سربراہ ٹی وی پر آئے اور مارشل لا کا اعلان کیا۔

اس سیاہ دن کے بعد ترک عوام پر زندگی جیسے انتہائی مشکل بنا دی گئی۔

ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں۔ سیاسی رہنماوٗں اور کارکنوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور درجنوں افراد کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

فوجی بغاوت نے ترکی کی جمہوریت پر شب خون مارا۔ ترک آئین کو منسوخ کر دیا گیا۔ پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی۔ سیاسی جماعتوں کے دفاتر بند کر دیئے گئے اور سیاسی رہنماوٗں کو جلا وطن ہونے پر مجبور کیا گیا۔

اس فوجی بغاوت کے نتیجے میں 299 لوگ مارے گئے جن میں سے بیشتر جیلوں میں جاں بحق ہو گئے۔

فوجی حکمرانوں نے ساڑھے چھ لاکھ سیاسی کارکن اور عام شہریوں کو گرفتار کیا۔ دو لاکھ 30 ہزار افراد کے خلاف مقدمات بنائے گئے۔ 50 افراد کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔

پھانسی پانے والوں میں 17 سال کا ایک نوجوان ایردل ایرن بھی شامل تھا۔

فوجی بغاوت کے نتیجے میں 14 ہزار افراد نے ترک شہریت ترک کر دی۔ 30 ہزار سرکاری ملازمین جن میں چار ہزار اساتذہ بھی شامل تھے کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا۔

ملک کی ثقافتی سرگرمیاں روک دی گئیں۔ ایک ہزار ترک فلموں کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی۔

1982 میں ترک فوج کی طرف سے نیا آئین پیش کیا گیا اور ریفرنڈم کے ذریعے 98 فیصد عوام نے نئے آئین کو منظور کر لیا۔ اس ریفرنڈم کی حقیقی ہونے پر آج بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ترک فوج نے نئے آئین میں 15 ویں ترمیم شامل کی جس میں بغاوت میں شامل فوجی سربراہوں کے خلاف مقدمات نہ بنانے کی ترمیم شامل تھی۔

لیکن ترک پارلیمنٹ نے 12 ستمبر 2010 کو یہ ترمیم متفقہ طور پر ختم کر دی اور اس کے بعد فوجی بغاوت میں شامل تمام فوجی سربراہوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا۔

پہلی بار ترکی کی تاریخ میں فوجی سربراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ اس وقت ترک فوج کے سربراہ کینان ایرون اور فضائیہ کے سربراہ تاشین شنکایا کو عدالت کی طرف سے سزائیں دی گئیں۔

بغاوت میں شامل فوجی افسروں سے ملٹری اعزازات واپس لے لئے گئے۔ کینان ایرون 2015 میں 98 برس اور تاشین شنکایا 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

Read Previous

طالبان اور افغان حکومت کے درمیان باقاعدہ مذاکرات دوہا میں شروع ہو گئے

Read Next

مسٹر میکرون آپ کو مستقبل میں مجھ سے بہت تکلیفیں پہنچیں گی، صدر ایردوان

Leave a Reply