
افغان طالبان اور حکومت کے درمیان باضابطہ بات چیت قطر کے دارالحکومت دوہا میں شروع ہو گئی ہے۔
افغان حکومت کے وفد کی قیادت ہائی کونسل فار نیشنل ری کنسیلئشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کر رہے ہیں۔
طالبان وفد کی قیادت افغان طالبان کے امیر ہیبت اللہ کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو خصوصی طور پر مذاکرات میں شرکت کے لئے کل ہی دوہا پہنچے تھے۔
یہ مذاکرات امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد شروع ہوئے ہیں۔
طالبان رہنماوٗں نے کہا ہے کہ امن کی راہ میں ابھی بہت سی رکاوٹیں ہیں لیکن مذاکرات کے تسلسل سے ان مسائل پر قابو لیں گے۔ طالبان نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوئے ہیں اور ہم اسی سمت میں آگے بڑھیں گے۔
طالبان وفد کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ میں یہ ایک سنہری موقع ہے۔ چالیس سال کی بدامنی اور جنگ سے تباہ حال افغان عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں اور امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ان مذاکرات سے طویل خانہ جنگی کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی قوی امید ہے کہ دونوں جانب سے امن کی طرف جانے والے راستے کو تلاش کر لیا جائے گا۔
ترک وزیر خارجہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ افغان بھائیوں کے لئے یہ ایک تاریخی دن ہے۔ امید ہے کہ مذاکرات کے ذریعے امن کی منزل حاصل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امن، خوشحالی اور استحکام افغان عوام کا حق ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے پیشکش کی کہ اگر فریقین بہتر سمجھیں تو ترکی بھی
مذاکرات کا ایک دور انقرہ میں منعقد کرنا چاہتا ہے۔ ترک عوام اپنے افغان بھائیوں کے ساتھہ ہیں اور ان کے ہر دکھ اور درد میں برابر کے شریک ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے بعد جو صورتحال سامنے آئے عالمی برادری کو چاہئے کہ اس کا احترام کرے۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنئم جے شنکر نے کہا ہے کہ افغانستان میں پُر امن ماحول انتہائی ضروری ہے جس کے لئے جنگ بندی اور ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے کا معاہدہ کیا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امید ظاہر کی کہ ان مذاکرات کے بعد افغانستان میں امن کی راہیں کھل جائیں گی اور امریکہ سمیت دیگر اتحادی ممالک کو اپنی افواج نکالنے میں آسانی ہو گی۔