ترکی نے ایک مرتبہ پھر مشرقی بحیرہ روم کے معاملے میں یونان کو مذکرات کی پیشکش کی ہے کیونکہ خطے میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ اور خبر دار کیا ہے کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزیر دفاع خلوصی آقار کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے معاملے میں مذکرات پہلا انتحاب ہے ورنہ سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انادولو ایجنسی سے گفتگو کت دوران ٓاقار کا کہنا تھا کہ اگر یونان مذکرات کے لیے آمادہ ہو جاتا ہے تو ہمیں ان کی میزبانی کر کے بہت خوشی ہو گی۔
ترکی نے بارہا بار مذکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہے خلوصی آقار نے زور دے کر کہا امن کے حامی ہونے کے ساتھ ساتھ ترکی خطے میں اپنے حقوق کا تحفظ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی سرحدیں واضح ہیں اور ان سرحوں کی خلاف ورزی کا انجام ہم بتا چکے ہیں ۔ ترکی کی طاقت آزمانے غلطی نہ کی جائے۔
ترکی سمندر میں یونان کے خصوصی حقوق کے دعوے کو مسترد کرتا ہے اور ان کے کہنے کے جزائر کو ملکوں کے درمیان سمندری حدود طے کرنے کے معاملے میں شامل نہیں کرنا چائیے اس کے بھی خلاف ہیں۔
ترکی نے یونان کی جانب سے مشرقی بحیرہ روم میں یکطرفہ ڈرلنگ پر بھی تنقید کی اور علاقائی وسائل پر ترک جمہوریہ قبرص کے حق کے لیے آواز اٹھائی۔