تُرکی میں کچھ خاندان پچھلے 291 دنوں سے اپنے بچوں کی بازیابی کیلئے احتجاج کر رہے ہیں جنہیں کُرد دہشت گرد تنظیمیں بہلا پھُسلا کر اپنے ساتھ لے گئیں تھیں۔ تُرکی کے جنوب مشرقی صوبے دیار باقر میں یہ خاندان پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے دفتر کے باہر احتجاج پر بیٹھے ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے کُرد دہشت گرد تنظیموں سے رابطے ہیں اور یہ پارٹی ان کی حامی ہے۔
احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کو کُرد دہشت گرد تنظیمیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئی ہیں۔ احتجاج میں ہر روز نئے خاندان مزید شامل ہو رہے ہیں کیونکہ کُرد دہشت گرد تنظیموں نے بڑے پیمانے پر نوجوانوں کو اپنے ساتھ شامل کر کے نامعلوم مقام پر لے گئی ہیں۔
ایک خاتون سولماس نے بتایا کہ پانچ سال پہلے پی کے کے دہشت گرد تنظیم ان کے بیٹے کو زبردستی اغوا کر کے لے گئی تھی۔ اس وقت ان کے بیٹے کی عمر 15 سال تھی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی مدد سے کرد دہشت گردوں نے ان کے بیٹے کو اغوا کیا۔ وہ 291 دنوں سے یہاں احتجاج پر بیٹھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 92 سال تک یہیں بیٹھی رہیں گی جب تک ان کا بیٹا واپس نہیں آ جاتا۔ انہوں نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور دہشت گرد تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کو ان کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے میڈیا کے ذریعے اپنے بیٹے سے اپیل کی کہ وہ جہاں کہیں بھی ہے واپس آ جائے اور اپنے آپ کو انصاف کیلئے پیش کرے۔
احتجاج میں شامل ایک اور شخص عبداللہ دیمر نے کہا کہ ان کے بیٹے فصیح کو دہشت گرد اغوا کر کے لے گئے ہیں اور اب وہ اس سے ملاقات نہیں کروا رہے ہیں۔ دہشت گرد 12 سے 16 سال کے بچوں کو اغوا کر کے لے جاتے ہیں پھر ان کی برین واشنگ کر کے انہیں دہشت گرد بنا دیتے ہیں۔