
شام میں کرد دہشت گردوں، داعش اور آئی ایس آئی ایس کے خلاف آپریشن پیس اسپرنگ کو شروع ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا۔ 9 اکتوبر 2019 میں ترکی نے شام کے ساتھ اپنے سرحدی علاقوں اور ادلب میں آپریشن شروع کیا تھا۔ یہ آپریشن خاص طور پر شام کے کرد دہشت گردوں کے خلاف تھا جو ترکی میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
9 اکتوبر کو صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے بتایا کہ ترک مسلح فوج اور شام کی نیشنل آرمی نے کرد دہشت گردوں اور داعش کے خلاف بڑا آپریشن شروع کر دیا ہے۔
آپریشن شروع ہونے سے اگلے روز ہی ترک فوج نے دریائے فرات عبور کرتے ہوئے شام کے شمالی علاقوں تل ابیاد میں پڑاوٗ ڈال دیا تھا۔ اسی روز شام کی فوج بھی تل ابیاد سے ہوتی ہوئی راس العین میں داخل ہو گئی تھی جہاں دہشت گردوں کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا گیا۔
اگلے پانچ روز میں شام اور ترک فوج نے مشترکہ طور پر دونوں شہروں کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا تھا۔
ترک فوج نے شام کی فوج کے ساتھ مل کر جنوبی علاقے میں چار روز آپریشن کیا جس میں ایم فور ہائی وے کو کلیئر کیا جو آپریشن کا ایک اہم اسٹریٹجک ٹارگٹ تھا۔
اس آپریشن میں اب تک 600 آبادیوں کو دہشت گردوں سے خالی کرایا گیا اور چار ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کیا گیا۔
اس آپریشن کے دوران امریکہ نے مداخلت کرتے ہوئے ترکی کو تین روز کے لئے آپریشن روکنے کو کہا تاکہ کردوں کو اس علاقے سے نکلنے کی مہلت دی جا سکے۔
امریکی نائب صدر مائیک پینس نے صدر ایردوان سے 17 اکتوبر کو رابطہ کیا اور آپریشن 120 گھنٹوں کے لئے روکنے کا مطالبہ کیا۔ ترک فوج نے معاہدے کے مطابق آپریشن پانچ روز کے لئے روک دیا۔ اس دوران کردوں نے راس العین سے الحسکہ کا علاقہ خالی کر دیا۔
اسی دوران روس نے سوچی میں ترکی کے ساتھ ایک اور معاہدہ کیا جس میں شام کے مشرقی علاقوں سے کردوں کو نکلنے کی مہلت دی گئی۔
23 اکتوبر کو 150 گھنٹوں کے لئے آپریشن روکا گیا تاکہ غیر مسلح کردوں کو ترکی اور شام کی سرحد کے 30 کلومیٹر کے اندر کا علاقہ خالی کرنے کو کہا گیا۔