انقرہ کی ایک عدالت نے فتح اللہ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (فیٹو) سے تعلق رکھنے والے دو پولیس آفیسرز کو تفتیش کے لئے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
انقرہ میں سیکیورٹی فورسز نے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر فیٹو سے تعلق رکھنے والے دو پولیس آفیسرز جمیل جیلان اور خسرو سلمانیر کو گرفتار کیا جو ایک گھر میں کافی عرصے سے چھپے ہوئے تھے۔
اس آپریشن میں پولیس نے دونوں آفیسرز سے تنظیم سے متعلق ڈاکومنٹس، کمپیوٹرز، موبائل فونز اور دیگر مواد اپنی تحویل میں لے لیا۔
دوسری طرف ایک اور عدالت نے فیٹو سے تعلق رکھنے والے تاجر عثمان کاولا اور سی آئی اے کے سابق ایڈوائزر ہینری بارکے پر 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کی مدد کا الزام عائد کر دیا۔
استنبول میں سرکاری وکلا نے عدالت سے دونوں ملزموں کو 20 سال قید کی سزا کی درخواست کی ہے۔
عثمان کاولا کو 2013 میں جیزی میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران گرفتار کیا تھا جس میں چند افراد نے استنبول میں احتجاجی مظاہرہ کیا جو بعد میں پُرتشدد مظاہرے میں بدل گیا۔ ان احتجاجوں مظاہروں میں 8 احتجاجی مظاہرین اور پولیس آفیسرز جاں بحق ہو گئے تھے۔
بعد میں سیکیورٹی فورسز کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ عثمان کاولا 2016 کی ناکام فوجی بغاوت میں فیٹو کے لئے جاسوسی بھی کرتا رہا ہے۔
پولیس تفتیش کے مطابق عثمان کاولا اور ہینری بارکے ترک آئین کی خلاف ورزی اور سیاسی و فوجی جاسوسی میں بھی ملوث پائے گئے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں سیاسی پناہ لینے والے فتح اللہ گولان کی فتح اللہ ٹیررسٹ آرگنائزیشن نے جولائی 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کا منصوبہ بنایا جو بری طرح ناکام ہو گئی۔
اس ناکام فوجی بغاوت میں ملوث سرکاری ملازمین سمیت پولیس اور فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا ان میں سے کئی کے خلاف مقدمات کی سماعت ترکی کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔