ترکی نے شمالی عراق میں کرد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ کلا ایگل نامی اس آپریشن میں تُرک فضائیہ کے جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔ تُرک وزارت دفاع کے مطابق جنگی جہازوں نے شمالی عراق میں ان غاروں کو نشانہ بنایا جہاں دہشت گرد پناہ لئے ہوئے تھے۔ یہ آپریشن شمالی عراق کے سنجر، قندیل، کاراچک، زیپ، ایویسِن اور ہاکُرک کے علاقے میں کئے گئے ہیں۔
کلا ایگل آپریشن کے تحت دہشت گردوں کے 81 ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں تُرکی میں تیار کئے گئے مقامی اسلحہ اور گولہ بارود کو استعمال کیا گیا۔ وزارت دفاع کے مطابق ان حملوں میں دہشت گردوں کو خاصا جانی نقصان پہنچا ہے۔ اس آپریشن میں تُرک جنگی جہازوں نے کوشش کی کہ کسی طرح سیویلین آبادی اور ان کی پراپرٹی کو نقصان نہ پہنچے۔ اس کے ساتھ ساتھ ماحولیات کو بھی نقصان سے بچایا گیا ہے۔
وزارت دفاع کے مطابق جنگی جہاز اپنا آپریشن مکمل کر کے بحفاظت اپنے ٹھکانوں پر واپس پہنچ گئے ہیں۔ جنگی جہازوں کے ساتھ ساتھ ڈرون طیاروں اور ری فیولنگ ایئر کرافٹس نے بھی اس آپریشن میں حصہ لیا۔
تُرک وزیر دفاع نے آپریشن مکمل ہونے کے بعد جنگی جہازوں کے پائلٹس کو فون کیا اور کامیاب آپریشن پر انہیں مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد شمالی عراق میں چھپ کر ترک عوام اور اس کے اثاثوں پر حملہ کرنے میں ملوث تھے۔ یہ آپریشن ٹرکش آرمد فورسز کمانڈ کے تحت مکمل کیا گیا جس میں اہم کردار تُرک فضائیہ نے ادا کیا۔
تُرک چیف آف جنرل اسٹاف جنرل یاسر گولر، لینڈ فورس کمانڈر جنرل امید دوندر، ایئر فورس کمانڈر جنرل حسن اور نیول کمانڈر عدنان ازبال نے اس آپریشن کی نگرانی کی۔
ترکی پچھلے چالیس سال سے کرد دہشت گرد تنظیم پی کے کے سے نبرد آزما ہے۔ امریکہ، یورپین یونین اور ترکی نے پی کے کے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے جس کے دہشت گرد حملوں سے اب تک 40 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔