بنگلہ دیش میں ترکی کے سفیر مصطفیٰ عثمان نے کہا ہے کہ ترک خارجہ پالیسی میں روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے بحران کا پائیدار حل اہم جزو ہے۔
میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی کے واقعے کو تین سال مکمل ہونے پر اپنے ایک بیان میں ترک سفیر نے کہا کہ مسلمانوں پر میانمار کی حکومت کے ایما پر سرکاری سطح پر نسل کشی کی گئی۔ ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا گیا، کئی زندہ جلا دیئے گئے اور خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ لاکھوں مسلمان بنگلہ دیش اور بھارت میں پناہ لینے پر مجبور کئے گئے۔ میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ کر لیا
انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ روہنگیا کے مسلمانوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لئے ترک حکومت فنڈ فراہم کر رہی ہے۔
25 اگست 2017 کو میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے بڑا آپریشن شروع کیا آج اس واقعے کو تین سال مکمل ہو گئے ہیں۔
ترکی نے بنگلہ دیش کے کوکس بازار میں ایک فیلڈ اسپتال بنایا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں بنگلہ دیش نے روہنگیا کے مسلمانوں کے لئے مہاجرین کیمپ بنائے ہیں۔ ترکی اب تک روہنگیا کے پناہ گزین مسلمانوں کی مدد کے لئے 6 کروڑ ڈالر امداد فراہم کر چکا ہے۔ ترکی کے فیلڈ اسپتال میں ترک ڈاکٹر اور نرسیں کام کر رہی ہیں۔
ترکی نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔