
ترکیہ نے خاتون اول امینہ ایردوان کی قیادت میں پانی بچانے کی مہم کا آغاز کردیا تاکہ آنے والے وقتوں میں پانی کی قلت کے بحران سے نمٹا جا سکے۔
دارالحکومت انقرہ میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خاتون اول امینہ ایردوان کا کہنا تھا کہ بارش میں بتدریج کمی اور غیر شعوری پانی کی کھپت کی وجہ سے، ہماری زرعی زمینیں، گیلی زمینیں، ندیاں، اور زیر زمین پانی کے وسائل کو خشک سالی کے خطرے کا سامنا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ہم انسان پانی کے بغیر تین دن بھی زندہ نہیں رہ سکتے ہمیں خود کو اس بات کی یاد دہانی کروانےکی ضرورت ہے کہ خشک سالی کے خلاف جنگ دراصل بقا کی جدو جہد ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم پانی کی بچت مہم کے ساتھ ایک خوبصورت مستقبل کا آغاز کریں گے۔
اس مہم کا مقصد گھروں، کام کی جگہوں اور صنعتوں میں پانی کے ضیاع کو روکنا، قانونی بنیادی ڈھانچہ قائم کرنا، زراعت میں آبپاشی کے جدید طریقے استعمال کرنا، اور ترکیہ میں عوامی بیداری کو بڑھانا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی کے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔
خاتون اول کا مزید کہنا تھا کہ تازے پانی تک دنیا کی رسائی، پانی کے کل موجودگی کے 1 فیصد سے بھی کم تک ہے جبکہ پانی سب سے بنیادی انسانی حق ہے، عالمی سطح پر ہر 10 میں سے 3 لوگوں کو صاف اور محفوظ پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آلودگی یا پانی کی عدم رسائی دنیا میں بہت سے معاشی اور سیاسی مسائل کو پیدا کردیتی ہے جیسے کہ خوراک کی قلت کا خطرہ۔
اعداد و شمار کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ 2030 تک 700 کروڑ لوگ پانی کی کمی کا شکار ہو جائیں گے اور دنیا اس مسئلے کا سامنا کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہے۔
بد قسمتی سےدنیا کی تشویشناک صورتحال سے ہمارے ملک میں حالات کچھ مختلف نہیں ہے۔
ترکیہ بھی پانی کی کمی کے شکار ممالک میں سے ایک ہے۔ اگر ترکیہ نے اس پر نظر سانی نہیں کی تو مستقبل قریب میں ملک کے آبی وسائل میں 25 فیصد مزید کمی واقع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئیے ہم سب مل کر اپنے ملک اوراپنی دنیا کی حفاظت کریں۔