تُرکی نے لیبیا کی آئینی حکومت کی حمایت پر فرانس کی تنقید کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔ تُرکی کا کہنا ہے کہ فرانس لیبیا میں امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ تُرکی لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے ساتھ قطر بھی لیبیا میں خانہ جنگی پیدا کرنے والے عناصر لیبئن نیشنل آرمی کے سربراہ خلیفہ ہفتار کے خلاف لیبیا کی آئینی حکومت کو سپورٹ کر رہا ہے۔
فرانس لیبیا کی باغی ملیشیا کی کھل کر حمایت نہیں کر رہا لیکن روس، متحدہ عرب امارات اور روس کی مدد سے لیبیا کو غیر مستحکم کرنے کے اقدامات کو نہ صرف سپورٹ کر رہا ہے بلکہ ان کی مدد بھی کر رہا ہے۔
تُرک وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لیبیا میں امن قائم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ لیبئن نیشنل آرمی کو سپورٹ کرنے والے ممالک ہیں جن میں فرانس بھی شامل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانس کی خلیفہ ہفتار کی سپورٹ سے لیبیا میں بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے مطابق فرانس خطے کے کچھ ممالک کے ساتھ مل کر باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔
لیبیا کے معاملے پر نیٹو کے دو اہم رکن ممالک ترکی اور فرانس میں اختلافات بڑھ گئے ہیں۔ فرانس کے وزیر خارجہ جین یو ویس لی ڈرائن نے لیبیا کی فوجی مدد کرنے پر ترکی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انقرہ اقوام متحدہ کی گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کی حمایت کر کے اقوام متحدہ کی بعض پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ لیبیا میں ترکی کی فوجی مداخلت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
فرانس نے لیبیا کے ساحل پر سات ترک بحری جنگی جہازوں کے لنگر انداز ہونے پر بھی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ترکی کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی بعض پابندیوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ فرانس نے کہا ہے کہ نیٹو کا رکن ملک ہونے کی حیثیت سے ترکی کا رویہ قابل برداشت نہیں رہا اور فرانس اب مزید صبر نہیں کر سکتا۔
دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات اس وقت مزید خراب ہو گئے جب اتوار کو ترک بحریہ نے لیبیا کے ساحل کے قریب ایک فرانسیسی بحری بیڑے کو روکا جو باغی ملیشیا کو اسلحہ فراہم کرنے جا رہا تھا۔
ترک وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ روس اور ترکی کے درمیان لیبیا میں خانہ جنگی ختم کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے اتوار کو استنبول کا دورہ کرنا تھا لیکن آخری لمحات میں دورہ ملتوی کر دیا گیا۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کے ساتھ تکنیکی سطح پر بات چیت جاری ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان لیبیا میں سیز فائر پر معاملات طے نہیں ہو پائے ہیں۔ تاہم دونوں ملکوں نے بات چیت کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔