
سعودی عرب کی طرف سے ترک مصنوعات پر غیر اعلانیہ پابندیوں کے باعث گذشتہ سال ترکی کی ایکسپورٹس میں 92 فیصد کی غیر معمولی کمی آئی ہے۔
ٹرکش ایکسپورٹرز یونین کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2020 میں ترکی صرف ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی مصنوعات سعودی عرب کو برآمد کر سکا ہے۔ اس سے پہلے ایکسپورٹس کا حجم 22 کروڑ ڈالر سے زائد تھا۔
دونوں ملکوں کے تعلقات میں دراڑ اس وقت آئی جب اکتوبر 2018 میں سعودی صحافی جمال خشوگی کو انقرہ کے سعودی سفارتخانے میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔
امریکی سی آئی اے اور ترکی نے اس قتل کی ذمہ داری سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کی تھی۔
سعودی عرب نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے اسے شرپسند عناصر کی کارروائی قرار دیا تھا۔ گذشتہ سال جولائی میں ترکی نے جمال خشوگی قتل کیس کی کارروائی شروع کر دی تھی اور سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو ترکی کے حوالے کیا جائے گا۔
سعودی عرب نے ترکی کے اس الزام کے تحت ترک برآمدات پر غیر اعلانیہ پابندی لگا دی تھی تاہم سعودی وزیر خارجہ فرحان بن فیصل نے اس کی سختی سے تردید کی تھی۔