
تُرکی نے واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تُرکی اپنے ہمسایہ ملک عراق میں کُرد دہشت گردوں کے خلاف زمینی اور فضائی آپریشن جاری رکھے گا۔
تُرک وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شمالی عراق میں کُرد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اپنے دفاع کیلئے کر رہے ہیں کیونکہ عراق کی سرزمین کو تُرکی کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ عراق کے شمال میں کُرد دہشت گردوں نے پناہ لی ہوئی ہے اور وہ وہاں سے تُرک شہریوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تُرکی اپنے دفاع کیلئے کوئی اقدام بھی اٹھانے سے گریز نہیں کرے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان حامی اکسوئے نے عراق کی حکومت پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے کُرد دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے۔ کُرد دہشت گرد نہ صرف ترکی بلکہ عراق کی سیکیورٹی فورسز کیلئے بھی بڑا خطرہ ہیں۔ انہوں نے عراق کو کُرد دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں بھر پور مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کُرد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک دہشت گردوں کا صفایا نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے عراقی حکومت کو تُرکی کا ساتھ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تُرکی نے جون میں پنجہ شیر اور پنجہ عقاب کے نام سے دو فوجی آپریشن عراق کے شمالی علاقوں میں شروع کئے تھے۔ پنجہ عقاب کے آپریشن میں تُرک فضائیہ نے کُرد دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جبکہ پنجہ شیر آپریشن کے تحت تُرک زمینی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے کئی دہشت گردوں کو ہلاک کیا اور بیشتر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کُرد دہشت گرد شمالی عراق میں موجود غاروں میں پناہ لیتے ہیں اور وہاں سے تُرک شہریوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ گذشتہ 30 سال میں کُرد دہشت گردوں کے حملوں میں اب تک 40 ہزار تُرک شہری اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ یورپین یونین، اقوام متحدہ اور امریکہ نے بھی کُرد دہشت گردوں کی تنظیم پی کے کے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔