لیبیا نے واضح کیا ہے کہ اگر کسی بھی ملک نے الوطیہ ایئربیس پر حملے کی کوشش کی تو فوج اس حملے کا بھرپور جواب دے گی۔ لیبیا کے نائب وزیر دفاع صلاح النمروش نے باغی کمانڈر خلیفہ ہفتار کو مدد فراہم کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فضائی حملوں سے باز رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی جانب سے لیبیا پر فضائی حملہ جنگی جُرم سمجھا جائے گا اور اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حملے کو جواب مناسب وقت اور مناسب مقام پر ہر صورت دیا جائے گا۔ لیبیا کی آئینی حکومت کے ایک فوجی ذرائع نے تُرک میڈیا ایناڈولو کو بتایا کہ اتوار کی رات کچھ نامعلوم جیٹ طیاروں نے الوطیہ ایئر بیس پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں ابھی تک جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے تاہم حملے میں الوطیہ ایئر بیس کے دفاعی نظام کو نقصان پہنچا ہے۔
اس سال مئی میں لیبیا نے تُرک فوج کی مدد سے الوطیہ ایئر بیس کا کنٹرول باغی کمانڈر خلیفہ ہفتار سے واپس چھین لیا تھا۔
2011 میں کرنل معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے لیبیا میں خانہ جنگی جاری ہے۔ اقوام متحدہ نے لیبیا کی گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کو ملک کی آئینی حکومت کے طور پر تسلیم کیا ہے تاہم باغی ملیشیا کمانڈر خلیفہ ہفتار مسلسل لیبیا کی حکومت پر فوجی حملے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اب تک ہزاروں شہری جاں بحق ہو چکے ہیں اور حکومت کا نظام درہم برہم ہے۔ لیبیا کی آئینی حکومت وزیراعظم فائز السراج کی سربراہی میں کام کر رہی ہے جس کو اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے۔ مارچ میں لیبیا کی آئینی حکومت نے باغی کمانڈر خلیفہ ہفتار کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تھا اور مئی میں تُرک فوج کی مدد سے دارالحکومت تریپولی اور اس کے 60 کلومیٹر کے مضافاتی شہر ترہونا کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔